86992 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مرحوم کے لواحقین میں ایک بیوہ ،تین بیٹے اور تیں بیٹیاں ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا نقد چھوڑی ہوئی رقم بھی ترکہ میں شامل ہے؟جبکہ پینشن بیوہ کے نام ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں مرحوم نے اپنی زندگی میں پنشن کی جتنی رقم وصول کی تھی ، مرحوم اس کا مالک تھا، اور مرحوم کے انتقال کے بعد یہ رقم اس کے ترکہ میں شامل ہوکر ورثاء میں شرعی طریقہ کے مطابق تقسیم ہوگی، پنشن کی وہ رقم جو اب تک مرحوم کو نہیں ملی تھی، مرحوم کے انتقال کے بعد بیوہ یا اولاد میں سے جس کے نام گورنمنٹ یہ رقم جاری کرے ،وہی اس کا مالک ہوگا، یہ مرحوم کے ترکہ میں شامل نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
امداد الفتاویٰ میں ہے :
چوں کہ میراث اموال مملوکہ میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسان سرکار کا ہے بدون قبضہ مملوک نہیں ہوتا ،لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی ،سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کردے۔
(کتاب الفرائض : 4 / 342 (
شرح المجلۃ :المادة (2 9 0 1) - (كما تكون أعيان المتوفى المتروكة مشتركة بين وارثيه على حسب حصصهم كذلك يكون الدين الذي له في ذمة آخر مشتركا بين وارثيه على حسب حصصهم. (شرح المجلۃ : 3/55)
شرح المجلۃ :فالتبرع هو إعطاء الشيء غير الواجب، إعطاؤه إحسانا من المعطي. (شرح المجلۃ : 1/57)
شمس اللہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
2رمضان،1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | شمس اللہ بن محمد گلاب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |