87013 | خرید و فروخت کے احکام | بیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان |
سوال
میں نے فیس بک پر کھجوریں بیچنے کی ایڈ لگائی تھی، جس میں ، میں نے مضافاتی کھجوروں کی قیمت 900 روپے کلو لکھی تھی، میرے پاس کوئی روزگار نہ ہونے کی وجہ سے میں اکٹھی کھجوریں نہیں خرید سکتا تھا۔ میں نے ایڈ لگا دی اور ایک کسٹمر آیا اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے پانچ کلو کھجوریں چاہئیں، میرا ارادہ تھا کہ جب کوئی آڈر آئے گا تو میں جا کر خریدوں گا اور اس کو بیچ دوں گا۔ میں نے کہا کہ آپ کوایک ہفتے بعد مل جائیں گی اور آج ہی میں نے ایک ویڈیو دیکھی جس میں لکھا تھا کہ جس چیز پر آپ کی ملکیت نہیں اس کو بیچنا اسلام میں ناجائز ہے۔ اب میں نے اس بندے کو کہہ دیا ہے کہ آپ کو اگلے پیر تک کھجوریں مل جائیں گی۔ لیکن میں حرام سے بچنا چاہتا ہوں۔ کیا اب میں اسکو منع کر دوں یا اب دینا پڑے گا ،اس معاملے کو صحیح طریقے سے کیسے کیاجا سکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ تجارت میں اگر "مبیع" (جوچیزفروخت کی جارہی ہو)بیچنے والے کی ملکیت میں نہیں ہے اور وہ محض اشتہار ،تصویردکھلاکر کسی کو وہ سامان فروخت کرتا ہو اور بعد میں وہ سامان کسی اور دکان،اسٹوروغیرہ سے خرید کردیتا ہو تو یہ صورت جائز نہیں ،اس لیے کہ جو چیز فروخت کرنی ہو اس کا شرعاًبائع کی ملکیت میں ہونا ضروری ہے، لہذا صورت مسؤلہ میں سائل پر لازم ہے کے وہ نئے سرے سے عقد کر ے اور کسٹمر کو بتا دے کہ پہلے والا معاملہ درست نہیں تھا اس لئےہمیں نئے طریقے سے درست معاملہ کرنا چاہئے۔
نئے سرے سے عقد کی درج ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :
1۔ سائل وعدہ بیع کرے، یعنی سائل کسٹمر سے یہ کہہ دے کہ یہ سامان میں آپ کو دلا دوں ، اگر کسٹمر راضی ہوجائے، تو اس کے ساتھ ریٹ وغیرہ طے کیا جاسکتا ہے،اس کے بعد سائل اس سامان کوخرید کر اپنے قبضہ میں لے کر باقاعدہ سودا کرکے کسٹمر کو فروخت کرے تو یہ درست ہوگا۔
2۔سائل کسٹمر سے خرید وفروخت کا عقد نہ کرے، بلکہ وکیل بن کر آرڈر لے اورمطلوبہ چیز کسی دوسرے سے لے کر کسٹمر تک پہنچائے اور اس عمل کی اجرت مقرر کرکے لے تو یہ بھی جائز ہے۔ یعنی بجائے اشیاء کی خرید وفروخت کے بروکری کی اجرت مقرر کرکے یہ معاملہ کرے۔
حوالہ جات
«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (5/ 146):
«(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عندالبيع فإن لم يكن لا ينعقد، وإن ملكه بعد ذلك بوجه من الوجوه إلا السلم خاصة، وهذا بيع ما ليس عنده «، ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع ما ليس عند الإنسان، ورخص في السلم»
زاہد خان
30/شعبان 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زاہد خان بن نظام الدین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |