87136 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
میگ وینچرز پاکستان کا ایک نمایاں کاروبار ہے جو مختلف ترقیاتی وینچرز میں کام کرتا ہے۔ ان وینچرز میں سے ایک اہم کاروبار حلال گوشت کی ایکسپورٹ کا ہے۔میگ وینچرز نہ صرف اپنے وینچرز سے منافع حاصل کرتا ہے بلکہ اپنے پاکستانی بھائیوں کی حالت زندگی بہتر بنانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔اسی لیے میگ وینچرز نے ایک ایسا نظام تشکیل دیا ہے جس کے ذریعے لوگ ہمارے ساتھ پارٹنرشپ کر کے اس سے بہترین منافع حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ نظام کس طرح کام کرتا ہے؟
آپ میگ وینچرز کےساتھ پارٹنر بن کر، زیادہ مویشی خریدنے میں میگ وینچرز کی مدد کرتے ہیں، جن کو حلال طریقے سے ذبح کر کے، میگ وینچرز ان کا حلال گوشت خلیجی ممالک ایکسپورٹ کرتا ہے اور اس سے حاصل کیا جانے والا منافع آپ کے ساتھ شیئر کرتا ہے۔
میگ وینچرز کا سب سے کم پارٹنرشپ پلان 1 لاکھ سے شروع ہوتا ہے. یہ آپ روپے کی شکل میں بھی کر سکتے ہیں اور اتنی قیمت کے برابر جانور بھی دے سکتے ہیں. میگ وینچرز یہ جانور آپ سے اپنے فکس ریٹ پر لے گا، جو 550 روپے فی کلو ہے۔
میگ وینچرز کے پلانز کی ترتیب کچھ یوں ہے۔
اگر آپ میگ وینچرز کے گوشت کے کاروبار میں ایک لاکھ روپے ڈالتے ہیں تو اس کے بدلے میگ وینچرز آپ کو ہر ماہ 5 سے 6 فیصد یعنی 5،000 سے 6،000 روپے تک منافع فراہم کرے گا۔
اگر آپ دو لاکھ روپے ڈالتے ہیں تو اس کے بدلے بھی میگ وینچرز آپ کو ہر ماہ 5 سے 6 فیصد یعنی 10،000 سے 12،000 روپے تک منافع فراہم کرے گا۔
ہمارے ہر پلان کی میعاد تین سال ہے اور اس دوران میگ وینچرز آپ کو ہر مہینے 5 سے 12 فیصد تک منافع دے گا۔ پلان کی میعاد مکمل ہونے پر آپ کو آپ کی رقم مکمل 100 فیصد واپس کر دی جائے گی۔
ان تمام پلانز پر مندرجہ ذیل شرائط و قواعد واجب ہیں۔
ان پارٹنرشپ اور کاروباری معاہدہ کو عام معمول میں ای-اسٹمپ اور سیکیورٹی چیک کے ذریعے تحفظ فراہم کیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ میگ وینچرز آپ کو پراپرٹی اور گاڑی کی ملکیت کی شکل میں بھی گارنٹی کا آپشن دیتا ہے،جس صورت میں آپ کو دیے جانے والے منافع کی شرح کم ہو کر 3 سے 5 فیصد دی جائے گی۔
سرمایہ کاری مویشیوں کی ڈراپ شِپنگ کی صورت میں کی جاتی ہے اور میگ وینچرز اس کےبدلے آپ کو ای-اسٹمپ، سیکیورٹی چیک، پراپرٹی اور گاڑی کی شکل میں گارنٹی فراہم کرتے ہیں۔
معاہدے کی مدت کے اختتام پر میگ وینچرز آپ کو آپ کی اصل سرمایہ کاری یا پیداوار کی رقم لوٹائے گا۔
میگ وینچرز کے ساتھ ایک محفوظ اور منافع بخش پارٹنرشپ کے لیے آج ہی رابطہ کریں اور اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لےکر آئیں۔
سوال كی تنقیح : کمپنی سے رابطہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ نفع کا تناسب فکس ہے اور جو رقم کاروبار میں انوسٹ ہوگی،اس کی واپسی لازمی ہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ کاروبار کی صورت عقد مضاربہ کی بنتی ہے ، جس میں جو لوگ پیسے لگائیں گے، وہ رب المال کہلائیں گے، اور کمپنی جو لوگو ں کے پیسوں کو آگےگوشت کےکاروبار میں لگاتی ہے،وہ مضارب ہوگی اور کاروبار سے جو نفع آئے گا وہ آپس میں تقسیم کریں گے، لیکن عقد مضاربہ کی چند بنیادی شرائط ہیں:
1: عقد مضاربہ کاایک اصول یہ ہے کہ نفع کی تقسیم فیصدی تناسب سےطے ہو ، کوئی فکس یا لم سم رقم بطور نفع طے نہ ہو،یعنی کسی ایک شخص کے لئے متعین مقدار میں نفع نہ ہو، مثلایہ شرط لگانا ٹھیک نہیں ہوگا کہ رب المال (وہ لوگ جنہوں نے کاروبار کے لئے کمپنی کو پیسے دئے ہیں) کو دس ہزار نفع ملے گا ، باقی سارا کا سارا نفع مضارب (کمپنی ) کا ہوگا، شرعا کسی ایک شریک کے لئے فکس یا لم سم کی صورت میں نفع کی تعیین سے، عقد مضاربت فاسد ہوجاتاہے۔
2: دوسرا اصول یہ ہے کہ رب المال جو پیسے کاروبار کے لئے مضارب کو دے گا وہ رقم مضارب کے ہاتھ میں امانت شمار ہوتی ہے ، تعدی یا تقصیر کے بغیر مضارب پرضمان لازم نہیں ہوتا، اس لئےاگر مضارب یا رب المال یہ شرط لگادیں کہ جو پیسے کاروبار میں لگائے ہیں وہ ہر صورت میں واپس ہونگے تو یہ راس المال کو مضمون ماننے کی ایک صورت ہے،راس المال کو مضمون ماننے سے قرض کی صورت بنتی ہے اور قرض پر نفع لینا سود کے زمرے میں آتا ہے ، جو شرعا حرام وناجائز ہے۔
مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں، میگ وینچرز کے کاروبار میں یہ دونوں خرابیاں موجود ہیں ۔
ایک تو اس میں نفع کی تقسیم رب المال کے لئے فکس ہے کہ لاکھ روپے پر آپ کو آپ کے لگائے ہوئے سرمایہ کے پانچ فیصد یا چھ فیصد ملیں گے،یہ ایک طرح سے نفع کو فکس کرنا ہے کیونکہ انوسٹ شدہ رقم متعین ہے ، اس کے تناسب سے فیصد مقرر کرنے سے نفع بھی فکس ہوجائے گا۔
دوسرا یہ کہ کمپنی کی طرف سے رب المال کو ہر حال میں اس کی رقم واپسی کی شرط ہے، جس میں راس المال(مضاربت میں لگائے ہوے پیسے) کا مضمون ہونا لازم آتاہےاور مضاربت میں راس المال کا مضمون ہونا ، قرض کی ایک صورت ہے اور قرض پر نفع لینا ناجائز ہے۔
لہذا شرعا میگ وینچرز کے کاروبار میں انوسٹ کرنا جائز نہیں ہے۔
حوالہ جات
«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (6/ 85):
«(ومنها) أن يكون المشروط لكل واحد منهما من المضارب ورب المال من الربح جزءا شائعا، نصفا أو ثلثا أو ربعا، فإن شرطا عددا مقدرا بأن شرطا أن يكون لأحدهما مائة درهم من الربح أو أقل أو أكثر والباقي للآخر لا يجوز، والمضاربة فاسدة۔
«التاج الجامع للأصول في أحاديث الرسول صلى الله عليه وسلم» (2/ 206):
«لا يحل سلف وبيع، قيل لأحمد ما معناه؟ قال: أن تقرضه قرضًا ثم تبايعه عليه بيعا يزداد عليه، وهو باطل لدخوله في كل قرض جر نفعا فهو ربا،»
زاہد خان
دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
09/رمضان 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زاہد خان بن نظام الدین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |