87117 | طلاق کے احکام | خلع اور اس کے احکام |
سوال
سوال:میرا نکاح 24 فروری کو ہوا تھا۔ اس کے کچھ مہینوں بعد میرے اور شوہر کے درمیان بہت سارے مسئلے شروع ہو گئے تھے کیونکہ ان کے گھر والے نئے مسئلے پیدا کر رہے تھے۔ میرے شوہر درمیان میں چین چلے گئے۔ ان کے جانے سے لے کر اب تک ان کے گھر والے ہمارے رشتے میں مزید مسائل پیدا کرتے رہے اور انہیں مجھے چھوڑنے کے لیے مجبور کرتے رہے کیونکہ والدہ کو مجھ سے ان سکیورٹیز تھیں۔ اس کے بعد میرے شوہر کو بھی بیچ بیچ میں یہ خیال آ رہے تھے کہ یہ رشتہ نہیں چل سکتا۔ جب میں نے اپنے گھر میں یہ پریشانی بتائی تو میرے والد نے ان سے رابطہ کرنے کی بہت کوشش کی لیکن میرے سسرال میں کسی نے کال بھی نہیں اٹھائی اور میرے والد سے بدتمیزی کی۔ اس کے بعد میرے والد نے طلاق دلوانے کے لیے ان کو دو آپشن دیے کہ ہم خلع لیں یا پھر طلاقِ مبارات جسے میچوئل کنسنٹ کہتے ہیں۔
انہوں نے خود mutual consent کو اختیار کیا اور اپنا چائنا کا ایڈریس بھی بھیجا، اس کے بعد میرے وکیل نے جنوری میں انہیں پیپرز بھیج دیے، اس کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ مجھے چھوڑنا نہیں چاہتے اور سب کومنا لیں گے لیکن بیچ میں وہ پیچھے بھی ہٹ گئے تھے یہی سلسلہ چلتا رہا اور انہوں نے اپنے گھر میں کوئی سٹینڈ نہیں لیا اور نہ اپنے گھر والوں کو راضی کر سکے، اس کے بعد میرے وکیل نے انہیں فورس کر کے ان کے آفیسر سے بات کروا کر ان سے mutual consent پر سائن کروا لیے اور یہاں سے میرے والد نے میرے شوہر کو بلاک کروا دیا تھا تاکہ ہمارا رابطہ نہ ہو سکے، میرے شوہر نے سائن کر دیے اور کورئیر کر دیے 1st مارچ کو، اس کے بعد میرے شوہر نے مجھ سے دوبارہ رابطہ کیا ہے اور وہ کہتے ہیں یہ طلاق نہیں ہوئی ہے کیونکہ میں دل سے راضی نہیں تھا اور نہ میں نے اپنی زبان سے کبھی طلاق دی ہے۔
میں ایک بات کلئر بتانا چاہتی ہوں ،وہ مجھے طلاق نہیں دینا چاہتے تھے لیکن انہوں نے کبھی کچھ ایسا نہیں کیا جو ایک شوہر اپنی بیوی کے حقوق کے لیے کرتا ہے اور نہ اس بات کا یقین دلایا کہ وہ واپس آ کر شادی کریں گے کیونکہ وہ کمزور ہیں اور اپنے گھر والوں کے آگے آواز نہیں اٹھا سکتے۔ میرا یہ سوال ہے کہ کیا واقعی یہ طلاق نہیں ہوئی ہے؟ پیپرز 10 دن بعد مجھے مل جائیں گے اور ہم نے یونین کونسل میں جمع کروانا ہے جس کے بعد مجھے ڈیورس سرٹیفکیٹ مل جائے گا۔ اور میں اب یہ رشتہ جاری نہیں کرنا چاہتی کیونکہ مجھے ان کی کسی بات پر بھروسہ نہیں ہے ۔ اس پر میری رہنمائی کریں!
1) کیا یہ طلاق ہو گئی ہے؟
2) اگر طلاق ہو گئی ہے تو اس میں دوبارہ رجوع کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
تنقیح: سائلہ سے فون پر بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ وکیل نے تین طلاق کے الفاظ پر دستخط کروایا ہے۔
تنقیح: شوہر نے وکیل کے دباؤ اور اپنے آفیسر کے دباؤ کی وجہ سے طلاق پر دستخط نہیں کیے ہیں، بلکہ لڑکی نے شوہر کو بلاک کیا تھا۔ اس وجہ سے شوہر نے مایوس ہو کر طلاق نامہ پر دستخط کیے ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ کے مطابق تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، اب رجوع نہیں ہوسکتا، بغیر حلالہ کے دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔عدت پوری کرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح ہو،دوسرا شوہر کسی وجہ سے طلاق دیدے یافوت ہوجائےتو عدت گزار نے کے بعدپہلے شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے۔
حوالہ جات
مصنف ابن أبی شیبۃ :ما قالوا في المبارأة تكون طلاقًا. (مصنف ابن أبي شيبة:4/ 109)
حدثنا أبو بكر قال: نا أبو الأحوص، عن مغيرة، عن إبراهيم قال: الخلع تطليقة بائن، والإيلاء، والمبارأة كذلك. (مصنف ابن أبي شيبة:4/ 109: 18339)
و في العناية: (والمبارأة كالخلع) المبارأة بفتح الهمزة مفاعلة من بارأ شريكه: إذا أبرأ كل واحد منهما صاحبه وترك الهمزة خطأ، وكذا في المغرب. والأصل في هذا الفصل أن المبارأة والخلع (كلاهما يسقط كل حق لكل واحد من الزوجين على الآخر مما يتعلق بالنكاح) كالمهر والنفقة الماضية دون المستقبلة لأن للمختلعة والمبارئة النفقة والسكنى ما دامت في العدة به صرح الحاكم الشهيد في الكافي . (العناية شرح الهداية :4/ 233)
في الفتاوى الهندية :ويسقط الخلع والمبارأة كل حق لكل واحد على الآخر مما يتعلق بالنكاح كذا في كنز الدقائق. (الفتاوى الهندية :1/ 488)
شمس اللہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
12رمضان،1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | شمس اللہ بن محمد گلاب | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |