03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رمضان میں اگر کوئی سفر کرے تو وہ کب سے مسافر شمار ہوگا؟
87142روزے کا بیانوہ اعذار جن میں روزھ رافطارکرنا) نہ رکھنا( جائز ہے

سوال

سوال: اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں رات کو سفر کی نیت کر لے اور صبح صادق سے پہلے سفر پر روانہ نہ ہو، تو اس کے لیے روزے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کوئی شخص رمضان میں صبح صادق کے بعد سفر پر روانہ ہوتا ہے، تو چونکہ وہ روزہ شروع ہونے کے وقت مقیم تھا، اس لیے اسے روزہ چھوڑنے کا اختیار نہیں ہے،عام حالات میں اس پر لازم ہےکہ اس روزہ کو پورا کرے۔الا یہ کہ بھوک یا پیاس کی شدت سے وہ بے حال ہوجائے اورروزہ باقی رکھنا ممکن نہ رہے، تو ایسے میں افطار کی گنجائش ہوگی بہرحال اگر کوئی سفر میں ایسے عذر کے بغیر بھی اپنا روزہ افطار کرلے تواس پرکفارہ لازم نہ ہوگا وہ صرف اس روزے کی قضا کرے گا۔

 یاد رہے کہ سفر  صبح صادق سے پہلے شروع کرنے کی صورت میں روزہ چھوڑ سکتے ہیں،محض صبح صادق سے پہلے سفر شروع کرنے کی نیت کرلینے سے روزہ چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے۔

 

حوالہ جات

 (الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار) . (منها السفر) الذي يبيح الفطر وهو ليس بعذر في اليوم الذي أنشأ السفر فيه كذا في الغياثية. فلو سافر نهارا لا يباح له الفطر في ذلك اليوم، وإن أفطر لا كفارة عليه .(الفتاوى الهندية:1/ 206)

قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ :وكذا لو نوى المسافر الصوم ليلاً وأصبح من غير أن ينقض عزيمته قبل الفجر ثم أصبح صائماً لا يحل فطره في ذلك اليوم، ولو أفطر لا كفارة عليه.(البحر الرائق:2/ 312)

شمس اللہ

دارالافتاء جامعۃالرشید،کراچی

/11 رمضان،1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

شمس اللہ بن محمد گلاب

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب