03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
الگ ہونے کے بعد ہربھائی اپنی ذاتی کمائی کا مالک ہوتاہے
87149دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ارشد خان اور اکبر خان نے 2016ء میں اپنی ذاتی آمدنی سے ایک ایک پلاٹ خریدا اور اس پر اپنا اپنا گھر تعمیر کیا۔ ارشد خان کے پاس اب بھی وہی گھر موجود ہے، جس کا انہیں کرایہ آتا ہے۔ جبکہ اکبر خان نے اپنا گھر فروخت کر کے ذاتی آمدنی سے دوسری جگہ پلاٹ خریدا۔امجد خان، جس نے 2014-15ء میں اپنے بھائیوں سے الگ ہو کر اپنا کچن بنایا تھا، اور 2017ء میں اپنی ذاتی رقم سے پلاٹ خرید کر اس پر گھر تعمیر کیا، جس کا آج بھی انہیں کرایہ مل رہا ہے، کیاوہ بغیر کوئی رقم دیے، ارشد خان اور اکبر خان کے ذاتی آمدنی سے خریدے گئے پلاٹ یا گھروں میں حصہ داری کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟

واضح رہے کہ ارشد خان اور اکبر خان نے پلاٹوں کی خریداری اور گھروں کی تعمیر میں نہ تو کسی بھائی کا پیسہ شامل کیا، نہ میراث کی رقم استعمال کی، اور نہ ہی کوئی مشترکہ سرمایہ لگایا۔ سب کچھ اپنی ذاتی کمائی سے کیا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب ارشد خان اور اکبر خان نے گھر اور پلاٹ اپنی ذاتی آمدنی سے خریدا، تو امجد خان کا ارشد خان کے گھر اور اکبر خان کے پلاٹ میں کوئی حق نہیں بنتا، اور شرعاً  وہ کسی قسم کی حصہ داری کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔

حوالہ جات

مشکاۃ المصابیح :254/1

"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين".

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية  17,18/2:

(أقول) وفي الفتاوى الخيرية سئل في ابن كبير ذي زوجة وعيال له، كسب مستقل حصل بسببه أموالا ومات هل هي لوالده خاصة أم تقسم بين ورثته أجاب هي للابن تقسم بين ورثته على فرائض الله تعالى حيث كان له كسب مستقل بنفسه."

جمیل الرحمٰن بن محمدہاشم

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی 

15رمضان المبارک1446ھ 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب