03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیرکسی شرعی سبب کے دوسرے کی ملک میں دعویٰ کرنا
87148دعوی گواہی کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

2016میں اکبر خان نے اپنی ذاتی کمائی سے 6 لاکھ روپے فی پلاٹ کے حساب سے قسطوں پر ایک پلاٹ خریدکر اس پر گھر تعمیرکیا،اس  پلاٹ  کی خریداری اور گھر کی تعمیر میں  کسی اور بھائی نے کوئی رقم نہیں دی تھی اور نہ اس میں ،میں نے میراث کے مال میں سے کچھ رقم لگایاہے۔2022ءمیں ،اکبرخان  نے اس گھر کوبیچ کر ایک دوسری جگہ اپنی ذاتی کمائی سے پلاٹ خریدا۔تو کیا  پیسے دیے بغیر دیگر بھائی   عبد اللہ ،صدبرخان اور  نویدخان ،جن کے پاس  اپنےاپنے پلاٹ یاگھر نہیں ہیں،اکبر خان کے اپنے پیسوں سے خریدے گئے پلاٹوں اور گھر میں حصہ دار ہونے کا دعوی کر سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں بیان کردہ تفصیل کے مطابق، اکبر خان کے دیگر بھائی یعنی عبداللہ، صدبر خان اور نوید خان، اکبر خان کے 2016ء میں خریدے گئے پلاٹ اور گھر، اور 2022ء میں خریدے گئے پلاٹ میں کسی بھی قسم کی حصہ داری کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔

حوالہ جات

أخرج الإمام البخاري رحمہ اللہ  عن سالم، عن أبيه رضي  اللہ عنہ، قال: قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: من أخذ من الأرض شيئًا بغير حقه ،خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين.

(البخاري:439/2،رقم  الحدیث:(2454

مشکاۃ المصابیح :254/1

"عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين".

و في الرد علی الدر:61/4

"لا ‌يجوز ‌لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية  17,18/2:

(أقول) وفي الفتاوى الخيرية سئل في ابن كبير ذي زوجة وعيال له، كسب مستقل حصل بسببه أموالا ومات هل هي لوالده خاصة أم تقسم بين ورثته أجاب هي للابن تقسم بين ورثته على فرائض الله تعالى حيث كان له كسب مستقل بنفسه."

جمیل الرحمٰن بن محمدہاشم

دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

15رمضان المبارک1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب