87194 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
باپ کی وفات کے بعد زمین تقسیم ہو کر ہر وارث کو اس کا حصہ مل گیا۔ ایک بھائی نے ہماری اجازت کے بغیر زبردستی میرا اور دو بہنوں کا حصہ بیچ دیااور خود استعمال کر کے ختم کر دیا۔ اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ورثے کا مال بغیر اجازت زبردستی لینا اور اسے فروخت کرکے خود استعمال کرنا اللہ تعالیٰ کے حکم سے اعراض ہے، جو کہ سخت ترین گناہ ہے۔ قرآنِ پاک میں اس پر سخت وعید آئی ہے۔ لہٰذا، بھائی پر لازم ہے کہ وہ بھائیوں اور بہنوں کا تمام مال واپس کرے اور اپنے کیے پر صدقِ دل سے توبہ و استغفار کرے۔
حوالہ جات
سورۂ نساء میں میراث کے سارے حصے بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ (13) وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ (14)﴾ )ألنساء:(13,14
ترجمہ: یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود ہیں، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، وہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ایسے لوگ ہمیشہ ان (باغات) میں رہیں گے، اور یہ زبردست کامیابی ہےاور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدود سے تجاوز کرے گا، اسے اللہ دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس کو ایسا عذاب ہوگا جو ذلیل کر کے رکھ دے گا(آسان ترجمہ قرآن:(254/1
أخرج الإمام البخاري رحمہ اللہ عن سالم، عن أبيه رضي اللہ عنہ، قال: قال النبي صلى اللہ عليه وسلم: من أخذ من الأرض شيئًا بغير حقه ،خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين.(البخاري:439/2،رقم الحدیث:(2454
و عن أنس قال : قال رسول اللہ صلى اللہ عليه و سلم : من قطع ميراث وارثه ،قطع اللہ ميراثه من الجنة يوم القيامة.( مشکوٰۃالمصابیح:926/2،بیروت(
جمیل الرحمٰن بن محمد ہاشم
دارالافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
16رمضان المبارک1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمیل الرحمٰن ولدِ محمد ہاشم | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |