03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حالت حیض میں عمرہ ادا کرنا
87208پاکی کے مسائلحیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان

سوال

میقات سے پہلے مجھے حیض آگیا  اور فتوے  کے مطابق بنا نیت کیے  میقات سے نہیں گزر سکتی تھی۔ لہذا حالت حیض میں نیت کی نفل کے بغیر تلبیہ کی اور مکہ مکرمہ میں پہنچ  کر انتظار کیا پاک ہونے کا۔ مجھے کافی عرصہ سے صرف 6 روز ہی حیض آتا ہے۔ مگر 6 روزبعد واپس پاکستان آنا تھا۔ تو کسی ڈاکٹر سے مشورہ کیا کہ 5 روز تک ختم ہوں تو عمرہ ادا کر سکوں۔ تو دوائی استعمال کی اور 5 روز جب کوئی دھبہ یا خون نا دکھا تو طہارت کرکے  عمرہ کر لیا۔ سبھی نمازیں پڑھیں۔اور دوائی ترک کر دی۔ اگلے دن واپسی ہوئی گھر آ کر روزہ بھی رکھا۔ ایسے 2 روزے رکھ لئے۔ مگر تیسرے روز سیاہ مائل رطوبت دیکھی لیکن روزہ نماز نہیں چھوڑی کہ یہ 6 روز سے 2 روز اوپر ہیں، استحاضہ نہ ہو۔ لیکن ایسے 2 روز تک رہ کر  اور تیسرے روز سرخ رطوبت ظاہر ہوئی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرا عمرہ ہوا یا مجھ پر دم واجب ہے؟ اور یہ حیض ہوا یا استحاضہ ؟ میں روزے جاری رکھوں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب ایام حیض میں دوائی کے ذریعے خون رک گیا، پھر واپس آکر اگرچہ اپنی عادت کے دنوں میں یہ خون کے دھبے ظاہر نہ ہوئے لیکن چونکہ دس دنوں کے اندر اندر ہی یہ دھبے ظاہر ہوئے تھے، لہذا یہ حیض کا خون ہی شمار ہوگا اور  یہ سمجھا جائے گا کہ عادت بدل گئی ہے ۔ ان دنوں میں کیا گیاعمرہ بھی حالت حیض میں ہی ہوگا ۔ تاہم حالت حیض میں عمرہ کرنے کی وجہ سے دم لازم ہوگا، لیکن عمرہ ادا ہوجائے گا، قضاء لازم نہ ہوگی۔

روزے  اورنمازوں کے بارے میں  تفصیل یہ ہے  کہ اگر  دس دنوں کے اندر اندر خون رک گیا ، جیسا سوال سے  معلوم ہورہا ہے، تو یہ خون حیض کا تھا اورنمازیں   روزے  لازم نہ تھے ، اس لیے ان دنوں میں رکھے گئے روزوں کی قضاء  فرض  ہے۔ لیکن اگر خون دس دنوں سے زیادہ  جاری رہا تو یہ استحاضہ  ہے  اس لیے نمازیں   پڑھنا  اور روزے رکھنا درست ہے۔

حوالہ جات

(وبرده لا يبقى ذا عذر بخلاف الحائض) قوله: بخلاف الحائض؛ لأن الشرع اعتبر دم الحيض كالخارج حيث جعلها حائضا وكان القياس خلافه لانعدام دم الحيض حسا اهـ حلية. وهذا إذا منعته بعد نزوله إلى الفرج الخارج كما أفاده البركوي، لما مر أنه لا يثبت الحيض إلا بالبروز لا بالإحساس به خلافا لمحمد، فلو أحست به فوضعت الكرسف في الفرج الداخل ومنعته من الخروج فهي طاهرة كما لو حبس المني في القصبة.(الدر المختار مع رد المحتار:308/1)

[تنبيه]نقل بعض المحشين عن منسك ابن أمير حاج: لو هم الركب على القفول ولم تطهر فاستفتت هل تطوف أم لا؟ قالوا يقال لها لا يحل لك دخول المسجد وإن دخلت وطفت أثمت وصح طوافك وعليك ذبح بدنة وهذه مسألة كثيرة الوقوع يتحير فيها النساء.(الدر المختار مع رد المحتار:(519/2

انس رشید ولد ہارون رشید

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

18/رمضان6 144ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

انس رشید ولد ہارون رشید

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب