87261 | طلاق کے احکام | تحریری طلاق دینے کا بیان |
سوال
اگر بیوی واٹس ایپ میسجز پر طلاق مانگ رہی ہو اور بات چیت کچھ یوں ہو تو کیا اس سے طلاق ہو جائے گی؟
بیوی: مجھے طلاق دے دیں
شوہر: دے دیتا (یعنی مستقبل میں) ۔
بیوی: ؟
شوہر: دے رہا ۔
بیوی: چھوڑ دیں مجھے ۔
شوہر: اچھا، ریلیکس۔ پرسکون ہو جاؤ بیوی: طلاق ۔
شوہر: دے دی۔
کیا اس میں واقعی طلاق ہو گئی؟ "دے دی" سے مراد یہ تھی کہ شوہر نے تصدیق کی کہ "دے دی"، اور باقی الفاظ سے کوئی طلاق کی نیت نہیں تھی۔ "دے رہا" کا مطلب عام طور پر کوئی بھی کام کرنے سے پہلے بولتا ہوں جیسے کوئی میسجز پر پیسے مانگے تو پیسے بھیجنے سے پہلے میں عام طور پر بولتا ہوں 'دے رہا'۔ اس گفتگو میں ایک ہی طلاق کی بات ہو رہی تھی اور یہ چیٹ ایک ہی وقت میں ہو رہی تھی۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شوہر نے بیوی کی طرف سے طلاق کے مطالبہ کے جواب میں " دے رہا "کہا ،جو کہ مستقبل میں طلاق دینے کا وعدہ ہے،اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ بعد میں "دے دی" کہاتو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوئی ۔ اب حکم یہ ہے کہ اگرعدت(تین ماہواریوں) کے اندر اندر شوہرنے رجوع کرلیا(یعنی زبان سے کہا کہ: میں تم سے رجوع کرتاہوں یا بیوی کے ساتھ زوجین والے تعلقات قائم کرلیے) تو سابقہ نکاح برقرار ہےگا،اور نئے نکاح کی ضرورت نہ ہوگی،لیکن اگر بغیر رجوع کیے عدت گزر گئی تو پھر موجودہ نکاح ختم ہوجائے گا اورپھر ساتھ رہنے کے لئےباہمی رضا مندی سے نئےمہر کے ساتھ تجدید نکاح لازم ہوگی۔دونوں صورتوں میں آئندہ کے لیے آپ کو فقط دو طلاقوں کا حق حاصل ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 384):
في المحيط لو قال بالعربية أطلق لا يكون طلاقا إلا إذا غلب استعماله للحال فيكون طلاقا"
مختصر القدوري (ص159):
إذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض والرجعة أن يقول: راجعتك أو راجعت امرأتي
أو يطأها أو يقبلها أو يلمسها شهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة.... والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء وإذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في عدتها وبعد انقضاء عدتها.
محمد اسماعیل بن اعظم خان
دا الافتا ء جامعہ الرشید ،کراچی
17/شوال /6144ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسماعیل بن اعظم خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |