03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسلمان کو زندیق کہنا
87245ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

کسی مسلمان کو زندیق کہناشرعاًجائزہےیا نہیں؟کیا کسی مسلمان کو زندیق کہنے کی وجہ سے کفر لازم آئے گا یانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی مسلمان کو زندیق یا کافر کہنا ناجائز اورقطعی حرام ہے،بلکہ حدیث مبارک میں وارد ہے کہ اگر کوئی کسی شخص کو کافر کہے ،جبکہ وہ کافر نہ ہو تو کہنے والا خود کافر ٹھہرتا ہے،لہذااگر کوئی کسی مسلمان کو کافر کہے اور کہنے سے گالی یا برا بھلا کہنا مقصود نہ ہو ،بلکہ مسلمان کو بحیثیت مسلمان ہونے کےیا کسی صحیح عقیدہ یاعمل کی وجہ سے کافر کہے تو ایسے میں بلاشبہہ کہنے والا خود کافر ہوجاتا ہے، ورنہ اس طرح کہنا گناہ اور فسق ہے،لیکن  اس سے کہنے والے پر کفر کا حکم نہیں لگتا۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية - (ج 17 / ص 263)

ولو قال لمسلم أجنبي : يا كافر ، أو لأجنبية يا كافرة ، ولم يقل المخاطب شيئا ، أو قال لامرأته يا كافرة ، ولم تقل المرأة شيئا ، أو قالت المرأة لزوجها يا كافر ولم يقل الزوج شيئا كان الفقيه أبو بكر الأعمش البلخي يقول يكفر هذا القائل وقال غيره من مشايخ بلخ رحمهم الله تعالى لا يكفر والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر ، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة .

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۸شوال۱۴۴۶ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب