03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عمل قلیل مکروہ تحریمی یا تنزیہی؟
87252نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

 ۱۔کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ بعض کتب فقہ میں بلاعذر عمل قلیل کو مطلقامکروہ تحریمی لکھا گیا ہے ،حالانکہ خود کتب فقہ میں عمل قلیل کے ایسے متعدد نظائر منقول ہیں جو مکروہ تنزیہی ہیں،مثلاقلب الحصاۃعند السجود مرۃو الالتفات بالبصر فقط، وعد الآی والسور والتسبیح باصابع الید  وبنانھا او بسبحۃ یمسکھا کما فی الشامیۃ نقلا عن البحر،لہذاا س بارے میں اس معروف قاعدہ کلیہ اور ان جزئیات میں صورت تطبیق کیا ہوگی؟

۲۔آیا نماز کی حالت میں کھڑے کھڑے پاؤں کوحرکت دینا یا اپنے سر کو یا کندھوں کو یا ہاتھوں کو نماز میں مقررۃحالت وہیئت  پر باقی رکھتے ہوئے حرکت دینامکروہ تنزیہی ہوگا یا مکروہ تحریمی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالی نے جس عمل قلیل کو بلا عذر مکروہ تحریمی کہا ہے، اس سے وہ عمل قلیل مراد ہے جس میں بدن کے اعضاء  نماز میں اپنی مقررہ   ہیئت وحالت سے متغیر ومنتقل  ہوجائیں،جیساکہ بلاضرورت بدن کھجلانے وغیرہ کےلیے ہاتھ کوحرکت دینا، لہذا وہ مواقع وصورتیں جن میں بدن کے اعضاء میں کوئی تغیر وانتقال نہیں پایا جائے  ،اگر   وہ عمل بالقصداور بلاعذر ہوں تو مکروہ تنزیہی ہونگے،ورنہ جائز بلا کراہت ہونگے،لہذا جن جزئیات کو مکروہ تنزیہی  عمل قلیل کے نظائر کے طور پیش کیا گیا ہے، ان میں ایسا ہی عمل قلیل پایا جاتا ہے یعنی اعضاء کی مقررہ وضع میں تغیر وانتقال نہیں پایا جاتا۔

۲۔مذکورہ تفصیل کی روشنی میں یہ تمام امور نماز میں صرف مکروہ تنزیہی ہیں اور اگر کسی عذر یاحاجت مثلا رفع تعب یا طلب راحت کےلیے ہوں یا بلاقصدہوں تو بلاکراہت جائز ہونگے،اسی طرح امام کا جماعت کے وقت کی رعایت اور پابندی کےلیےقبلہ رخ دیوار کی گھڑی پر  نظر ڈالنابھی جائز ہوگا۔

رد المحتار - (ج 5 / ص 20)

( والالتفات بوجهه ) كله ( أو بعضه ) للنهي وببصره يكره تنزيها ،

( قوله وببصره يكره تنزيها ) أي من غير تحويل الوجه أصلا .

وفي الزيلعي وشرح الملتقى للباقاني أنه مباح { لأنه صلى الله عليه وسلم كان يلاحظ أصحابه في صلاته بموق عينيه } ا هـ ولا ينافي ما هنا بحمله على عدم الحاجة أو أراد بالمباح ما ليس بمحظور شرعا ، وخلاف الأولى غير محظور تأمل

فتاوی محمودیہ ج۱۱،ص۱۵۶ پر لکھا ہے کہ بلاضرورت ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی دیکھنا مکروہ ہے، بوجہ فعل عبث ہونے کے،(لہذاغرض صحیح کےپیش نظر کراہت منتفی ہوگی۔)نیزامداد الاحکام ج۱،ص۵۵۳ پر لکھا ہے کہ  بوجہ غلبہ حال اضطراری حرکات مثلا تالی بجانا یا معمولی کھودنا نہ مفسد ہے ،نہ مکروہ۔نیز امدادالمفتین  (ج۲،ص۲۹۶)میں لکھا ہے کہ سجدہ میں جاتے وقت دونوں ہاتھوں سے  بلا ضرورت پائجامہ درست کرنے سے بچنا بہترہےاوراگر ضرورت ہو تو کوئی مضائقہ نہیں فتاوی ھندیہ میں لکھا ہے کہ کل عمل ھو مفید لا باس بہ للمصلی ومالیس بمفید یکرہ نقلاعن الخلاصۃ والنھایۃ ،چنانچہ لکھا ہے:یکرہ التمایل علی یمناہ مرۃ وعلی یسراھااخری کذافی الذخیرۃ (ھندیہ)

حوالہ جات

۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۱شوال۱۴۴۶ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب