87267 | جائز و ناجائزامور کا بیان | بچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل |
سوال
میں اپنی بیٹی کا نام میر ال رکھنا چاہتا ہوں ۔اس کے بارے مجھے معلومات چاہیے کہ یہ نام رکھنا درست ہے یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
"میرال" نام عربی ، اردو اور فارسی میں مستعمل نہیں ،عربی، فارسی، اردو لغات میں یہ لفظ نہیں ملا، البتہ "میرال" ترکی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی "غزال" یعنی ہرنی کے ہیں، میرال نام رکھنا اگرچہ درست ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ اگر لڑکے کا نام رکھنا ہو تو انبیاء علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا بامعنی اچھا نام رکھا جائے،اور اگر لڑکی کا نام رکھنا ہو تو صحابیات رضی اللہ عنہن کے اسماء میں سے کوئی نام یا بامعنیٰ اچھا نام رکھا جائے۔
حوالہ جات
أخرج الإمام أبوداؤد:عن أبی الدرداء رضی اللہ عنہ،قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:إنکم تدعون یوم القیامۃ بأسمائکم وأسماء آبائکم،فاحسنوا أسماءکم.( أبوداؤد:303/7)(الحدیث رقم:4948)
وفي فتاویٰ الهندية : وفي الفتاوى: التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط.( الفتاوى الهندية: 5/ 362)
وعن أبي سعيد وابن عباس قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه. (مشكاة المصابيح: 2/ 939)
سخی گل بن گل محمد
دارالافتاءجامعۃالرشید،کراچی
32/ شوال المکرم ،1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سخی گل بن گل محمد | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |