87334 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
میری شادی کو چار سال ہو چکے ہیں اور ایک بیٹا ہے۔ مجھے وسوسے آتے ہیں کہ میرے شوہر اگر دین کے بارے میں کچھ بول دیں تو وہ کفر نہ ہو، اسی لیے میں ان سے دینی معاملات میں بات کرنے سے بھی ڈرتی ہوں۔ میں چاہتی تھی کہ ہم تجدیدِ نکاح کریں مگر میرے شوہر راضی نہیں ہوتے۔ میں بہت پریشان ہوں، سکون نہیں مل رہا۔ کیا میرا ان کے ساتھ رہنا گناہ ہے؟ میں کیا کروں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وسوسہ آنا انسان کے اختیار میں نہیں ہوتا، اور اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔ وسوسوں کی وجہ سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا، اس لیے تجدید نکاح کی ضرورت بھی نہیں ہے۔وسوسے بری چیز ہیں، لیکن ان کو برا سمجھنا اور ان سے بچنے کی کوشش کرنا ایمان کی نشانی ہے۔
صورت مسئولہ میں بیوی کا شوہر کے ساتھ نکاح برقرار ہے،لہذا پریشان ہونے کی بجائے کثرت سےاللہ کا ذکر کرنا چاہئے ۔ بلاوجہ وسوسے کی وجہ سے تجدید نکاح کی سوچ اپنے اوپر حاوی کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
حوالہ جات
صحيح مسلم (1/ 83):
عن أبي هريرة قال: « جاء ناس من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به، قال: وقد وجدتموه؟ قالوا: نعم، قال: ذاك صريح الإيمان .
محمد اسامہ فاروق
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
يکم/ذی القعده/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اسامہ فاروق بن محمد طاہر فاروق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |