03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نماز میں ایک رکعت رہ جائے تو التحیات پڑھنے کا کیا حکم ہو گا؟
87264نماز کا بیانمسبوق اور لاحق کے احکام

سوال

اگر کسی شخص کی نماز میں کوئی رکعت رہ جائے تو کیا آخری التحیات میں التحیات پڑھنی چاہیے یا نہیں اگر پڑھنی چاہیے تو کہاں تک پڑھنی چاہیے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب کسی شخص سے نماز با جماعت کی کچھ رکعتیں نکل گئی ہوں تو  وہ  امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں صرف تشہد اتنی ہلکی رفتار سے پڑھے کہ امام کے سلام پھیرنے کے قریب ختم ہو جائے۔ یا تشہد( "اشہد ان  لا الہ الا اللہ  اشہد ان محمد عبدہ ورسولہ" ) کو امام کے سلام پھیرنے   تک بار بار دہراتا  رہے ۔ تاہم اگر کسی نے درودشریف اور دعا بھی پڑھ لی تو بھی نماز درست ہو جائے گی۔

حوالہ جات

«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (1/ 91):

«(ومنها) أن المسبوق ببعض الركعات يتابع الإمام في التشهد الأخير وإذا أتم التشهد لا يشتغل بما بعده من الدعوات ثم ماذا يفعل تكلموا فيه وعن ابن شجاع أنه يكرر التشهد أي قوله: أشهد أن لا إله إلا الله وهو المختار. كذا في الغياثية والصحيح أن المسبوق يترسل في التشهد حتى يفرغ عند سلام الإمام. كذا في الوجيز للكردري وفتاوى قاضي خان وهكذا في الخلاصة وفتح القدير.»

 زاہد خان

دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

      21 /شوال/1446ھ           

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

زاہد خان بن نظام الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب