87069 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس بارے میں کہ میں نے "نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ" (NPC) میں سرمایہ کاری کی ہے اور اب میں اس حوالےسے قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کا شرعی طریقہ کیا ہوگا۔
"نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ" (NPC) کے بارے میں تفصیلات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہے تاہم مختصرا یہ عرض کر دیتا ہوں کہ یہ ایک مستقل انکم سیکیورٹی ہے جو حکومتِ پاکستان کی طرف سے جاری کی گئی ہے، اور اس میں سرمایہ کاری امریکی ڈالر (USD) میں کی جاتی ہے۔ اس سرمایہ کاری پر حکومت 3 ماہی ، 6 ماہی، 12 ماہی ، 3 سالہ اور 5 سالہ وقفے سے منافع ادا کرتی ہے۔
براہ کرم وضاحت فرمائیں کہ اس صورت میں زکوٰۃ کس چیز پر واجب ہوگی؟ کیا زکوٰۃ صرف اس منافع (Profit) پر ادا کرنی ہوگی جو حکومت سے ملتا ہے، یا اس پوری اصل رقم (Principal Amount) پر بھی زکوٰۃ فرض ہوگی جو میں نے اس سرٹیفیکیٹ میں انویسٹ کی ہے؟ اگر زکوٰۃ اصل سرمایہ اور منافع دونوں پر واجب ہو تو اس کی ادائیگی کا کیا طریقہ ہوگا؟ نیز، کیا زکوٰۃ کی ادائیگی سرمایہ کی اصل کرنسی (USD) میں کرنا ضروری ہوگی یا پاکستانی روپے میں بھی ادا کی جا سکتی ہے؟y
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
"نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ" سرکاری تمسکات کی ایک قسم ہے۔اس کی دو قسمیں ہیں :
1۔ " اسلامی نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ" اس میں نفع اور سرمایہ کاری، مضاربت کی بنیاد پر طے ہوتی ہے۔
2۔ "نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ" اس کی صورت قرض کی ہوتی ہے، جس پر متعین شرح سے سود ملتا ہے۔
جہاں تک "اسلامی نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ" کی بات ہے تو اس میں انوسٹمنٹ چونکہ مضاربت کی بنیاد پر کی جاتی ہے، لہذا انوسٹ شدہ رقم((principle amount اور نفعprofit) (اگر دونوں ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر مالیت تک پہنچےاور اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تو ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ لازم ہوگی۔
جبکہ دوسری صورت، جس میں نفع سود کے حساب سے ملتا ہے، اس میں زکوٰۃ صرف انوسٹ شدہ مال(principle (amount
پر لازم ہوگی ، اگروہ مال ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر مالیت تک پہنچےاور اس پر مکمل سال بھی گزر جائے تو ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ لازم ہوگی اور سودی نفع کو پورا کا پورا بغیر نیت ثواب کے صدقہ کرنا لازمی ہے۔
زکوۃ کی ادائیگی میں آپ کو اختیار ہے، چاہے تو ڈالر کا حساب لگا کر ڈالر میں اداء کریں اور چاہے تو پاکستانی کرنسی میں اداء کریں ، البتہ اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جس دن زکوٰۃ کی ادائیگی ہو، اسی دن مارکیٹ میں رائج ایکسچنج ریٹ کا اعتبار کر کے زکوٰۃ اداء کی جائے۔
حوالہ جات
«درر الحكام شرح غرر الأحكام» (1/ 179)
«(المستفاد أثناء الحول من جنس النصاب يضم إليه) يعني أن من كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول من جنسه ضمه إليه وزكاه به فمن كان له مائتا درهم في أول الحول وقد حصل في وسطه مائة درهم يضم المائة إلى المائتين ويعطي زكاة الكل»
«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (2/ 9):
«وتجب الزكاة في الدين مع عدم القبض، وتجب في المدفون في البيت فثبت أن الزكاة وظيفة الملك والملك موجود فتجب الزكاة فيه إلا أنه لا يخاطب بالأداء للحال لعجزه عن الأداء لبعد يده عنه وهذا لا ينفي الوجوب كما في ابن السبيل.
«الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار» (ص131):
«(ولو خلط السلطان المال المغصوب بماله ملكه فتجب الزكاة فيه ويورث عنه) لان الخلط استهلاك إذا لم يمكن تمييزه عند أبي حنيفة، وقوله أرفق إذ قلما يخلو مال عن غصب، وهذا إذا كان له مال غير ما استهلكه بالخلط منفصل عنه يوفي دينه، وإلا فلا زكاة، كما لو كان الكل خبيثا كما في النهر عن الحواشي السعدية.»
زاہد خان
دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
05/رمضان 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زاہد خان بن نظام الدین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |