03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سونے کو مضاربت پر دینے کا حکم
87141شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

زید نے بکر کو 2021 میں 20 تولہ سونا بغرض مضاربت دیا  کہ اس کو بیچ کر کاروبار کرو، نفع میں ہم برابر کے شریک ہوں گے ۔ایک سال گزر جانے کے بعد معلوم ہوا کہ بکر نے ابھی  تک پیسے انویسٹ نہیں کئے ۔اب زید اپنا  20 تولہ سونا یا اس کی موجودہ قیمت واپس لینے کا مطالبہ کررہاہے ،اس بنا پر کہ سرمایہ کو انویسٹ نہ کرنا بکر کی غلطی ہے اور بکر 2021 میں 20 تولہ سونے کی جو قیمت ہے وہ ادا کرنا چاہتا ہے، کیونکہ سونے کی فروخت زید کی اجازت سے کی گئی ہے۔زید و بکر کے لئے اس صورت میں  شرعاکیا حکم ہو گا ؟سوال کی تنقیح: بکر نے سونے کی رقم اپنے پاس محفوظ رکھی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

  مضاربت کا مال   مضارب کے پاس امانت  ہے ،   تعدی یا تقصیر   کے بغیر ضمان   لازم نہیں ہوتا، مزید یہ کہ سونے اور چاندی پر  عقد مضاربت  کرنے کی صورت میں اصل معاملہ سونے اور چاندی سے حاصل شدہ رقم   پر ہوتا ہے، اس لئےبکر نے 2021 میں جو سونا بیچ کر رقم حاصل کی تھی وہ مال مضاربت ہے اور  بکر   کے ہاتھ میں  امانت ہے۔ بکر نے اگر سونے کی قیمت اپنے خرچ میں یا کاروبار میں استعمال کی ہو  تو یہ شرعا تعدی  کے زمرےمیں آئے گا ،لہذا بکرپر لازم ہے کہ وہ زید  کو آج کی تاریخ میں  بیس تولہ سونے کی قیمت یا بیس تولہ سونا اداء کرےاور اگربکر نے  سونےکی قیمت ابھی تک اپنے پاس محفوظ   رکھی ہے تو   زید کو وہی قیمت ملے گی جو  2021 میں بیس تولہ سونے کی تھی، اس سے زیادہ کا  مطالبہ کرنا یا مارکیٹ میں سونے کی قیمت  میں زیادتی کی وجہ سے اضافی رقم   مانگنا شرعا جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات

«الهداية في شرح بداية المبتدي» (3/ 200):

«ثم المدفوع إلى المضارب أمانة في يده لأنه قبضه بأمر مالكه لا على وجه البدل والوثيقة،

قال: "ولا تصح إلا بالمال الذي تصح به الشركة" وقد تقدم بيانه من قبل، ولو دفع إليه عرضا وقال بعه واعمل مضاربة في ثمنه جاز له لأنه يقبل الإضافة من حيث إنه توكيل وإجارة فلا مانع من الصحة۔

 زاہد خان

دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

11/رمضان 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

زاہد خان بن نظام الدین

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب