03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موڈیفائڈ ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے کا حکم
87359اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

کیا ایسی ویب سائٹ بنانا جائز ہے جہاں سے یہ موڈیفائڈ ایپس ڈاؤن لوڈ کی جا سکیں ؟ ان ویب سائٹ کا مقصد اصل ایپ کا نقصان نہیں ہوتا بلکہ محض ایڈ سے کمانا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس صورت میں موڈیفائڈ ایپس کے یوزرز آتے ہیں اور موڈیفائڈ ایپس ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں۔ ان ویب سائٹ پر لگنے والے ایڈز (اشتہارات)وغیرہ سے کمانا کیسا ہے؟خصوصاْ اگر ایڈز کا کنٹرول ویب سائٹ کے مالک کے پاس ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 بذات خود ویب سائٹ بنانا  ایک جائز عمل ہے، لیکن اس کو کس طرح اور کس مقصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے اس کو دیکھا جائے گا ، اس لئے اگر ویب سایٹ کا کام ان موڈیفایڈ ایپس تک رسائی ہے جس  کو چلانے کے لئے متعلقہ کمپنی/فرد سے اجازت   یا    خرید نا ضروری  نہ  ہو اور فی نفسہ وہ ایپ بھی کسی ناجائز عمل کے لئے استعمال نہ ہوتا ہو تو اس صورت میں    موڈیفائڈ ایپس کے لئے ویب سایٹ  بنانے میں کوئی حرج نہیں  ہے ۔

البتہ اگر اس ویب سائٹ کا مقصد   ان موڈیفایڈ ایپس  تک رسائی ہو جس  کے استعمال کے لئے متعلقہ کمپنی/فرد سے اجازت یا خریدنا ضروری   ہویا  بذات خود وہ   ایپس  ناجائز عمل کے لئےاستعمال  کئے جاتے ہوں تو اس صورت میں اس قسم کے ویب سائٹ بنانے کی شرعا اجازت نہیں ہوگی۔   

 مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں اگر تو جائز صورت   میں ویب سائٹ بنائی جائے  تو اشتہارات سے ہونے والی آمدن کی حلت و حرمت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اشتہار کس چیز کا ہے؟ اگر اشتہارات ایسی مصنوعات کے ہیں جن کا استعمال اسلام میں جائز ہے تو اس سے ہونے والی آمدن بھی جائز اور حلال ہے، اور اگر اشتہارات ممنوعہ اشیاء کے ہیں جیسے: شراب، سور کا گوشت یا فحش فلمیں وغیرہ یا پھر فحش و بیہودہ اشتہارات ہیں تو ان سے حاصل کی جانے والی آمدن بھی جائز نہیں۔

حوالہ جات

 ﵟوَتَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ وَٱتَّقُواْ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلۡعِقَابِ 2 ﵞ 

«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (4/ 190):

«ومن استأجر حمالا يحمل له الخمر فله الأجر في قول أبي حنيفة وعند أبي يوسف، ومحمد لا أجر له كذا ذكر في الأصل، وذكر في الجامع الصغير أنه يطيب له الأجر في قول أبي حنيفة، وعندهما يكره لهما أن هذه إجارة على المعصية؛ لأن حمل الخمر معصية لكونه ‌إعانة ‌على ‌المعصية، وقد قال الله عز وجل {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2]»

 زاہد خان

دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

02/ذی قعدہ 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

زاہد خان بن نظام الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب