03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق  کےپیپر پر نا چاہتے ہوئے دستخط کرنے کا حکم
87290طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

میرا نکاح ہو چکا تھا لیکن ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی تھی۔ نکاح کے کچھ عرصہ بعد میں تین ماہ کے لیے ٹیسٹ کے غرض سے باہر چلا گیا، اُسی دوران میری بیوی اپنی سہیلیوں کے ساتھ ملائیشیا چلی گئی۔ کچھ عرصے بعد مجھے اطلاع ملی کہ میری تقرری چین میں ہو گئی ہے، گیارہ ماہ کے لیے۔ اس پر میں نے بیوی کو فون کیا اور کہا کہ شادی (رخصتی) کو کچھ وقت کے لیے مؤخر کر لیتے ہیں، جس پر وہ راضی ہو گئی۔جب میری والدہ کو علم ہوا کہ میری بیوی ملائیشیا گئی ہے، تو اسی وقت سے ہمارے تعلقات میں خرابی آناشروع ہوئی۔ درمیان میں معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش بھی کی گئی، لیکن حالات مزید بگڑتے گئے اور نوبت طلاق تک جا پہنچی۔میں نے کبھی طلاق دینے کا ارادہ نہیں کیا تھا، لیکن بیوی کی طرف سے طلاق کے کاغذات موصول ہوئے۔ جب میں نے وہ پیپر دیکھے تو بہت پریشان ہو گیا۔ بیوی کے وکیل نے بار بار دباؤ ڈالا کہ ان کاغذات پر فوراً دستخط کریں۔ آخرکار میں نے دستخط کر دیے، لیکن نہ میں نے زبان سے طلاق کے الفاظ کہے، نہ ہی وہ جملہ پڑھا جس میں طلاق کا ذکر تھا، اور نہ ہی میری نیت طلاق دینے کی تھی۔

اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسی صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اگر طلاق واقع ہو گئی ہو تو رجوع کا شرعی طریقہ کیا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 چونکہ شوہر  کواتنا پتہ تھا کہ  میں  طلاق نامہ پردستخط کررہا ہوں  اور یہ بھی پتہ تھا کہ اس سے طلاق ہوجاتی ہے ، اور طلاق نامہ پر دستخط نہ کرنے کی صورت میں شوہر کو کوئی پریشانی بھی نہیں تھی ، اس لیےجب  منسلکہ طلاق نامہ پر(جس پر تین طلاقوں کے تین الگ الگ جملے درج  ہیں ) دستخط کردیئے ،    تو نکاح کےبعدہمبستری یا خلوت صحیحہ (جس میں ہمبستری سے کسی قسم کی شرعی ،حسی یا طبعی رکاوٹ موجودنہ ہو) نہ ہونے کی وجہ سے  صرف پہلی طلاق واقع ہوگئی ہے،بقیہ دو طلاقیں کالعدم ہیں ۔ تجدید نکاح   ضروری ہے، بغیر نکاح  کے میاں بیوی کا آپس میں رہنا  شرعا جائز نہیں ہے۔

حوالہ جات

الفتاوى الهندية (1/ 379): 

   رجل استكتب من رجل آخر إلى امرأته كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه وطواه وختم وكتب

في عنوانه وبعث به إلى امرأته فأتاها الكتاب وأقر الزوج أنه كتابه فإن الطلاق يقع عليها وكذلك لو قال لذلك الرجل ابعث بهذا الكتاب إليها أو قال له اكتب نسخة وابعث بها إليها.

الفتاوي الهندية: (304/1):

وَالْخَلْوَةُ الصَّحِيحَةُ أَنْ يَجْتَمِعَا فِي مَكَان لَيْسَ هُنَاكَ مَانِعٌ يَمْنَعُهُ مِنْ الْوَطْءِ حِسًّا أَوْ شَرْعًا أَوْ طَبْعًا، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ".

 زاہد خان

دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی

15/شوال 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

زاہد خان بن نظام الدین

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب