87527 | پاکی کے مسائل | وضوء کے فرائض |
سوال
دانتوں میں جو کھانے کے ذرات پھنس جاتے ہیں اور آسانی سے نہیں نکلتے، کیا انہیں غسل میں نکالنا ضروری ہے؟ اور اگر کبھی دانتوں میں یا منہ کے اندر کوئی ٹھوس چیز پھنس یا چپک جائے توکیا غسل ہو جائے گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
دانتوں میں جو کھانے کے ذرات پھنس جاتے ہیں وہ عموما وضو درست ہونے سے مانع نہیں ہوتے،پھر بھی بہتریہ ہے کہ ان کو خلال کرکے نکال لیا جائے،اگرکبھی غسل کے وقت ان کا خیال نہ رہے اور یہ ذرات باقی رہ جائیں تو اس کے بعدخلال کرکے کلی کرلی جائے ۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 13)
ولو كان سنه مجوفا فبقي فيه أو بين أسنانه طعام أو درن رطب في أنفه ثم غسله على الأصح. كذا في الزاهدي .والاحتياط أن يخرج الطعام عن تجويفه ويجري الماء عليه ،هكذا في فتح القدير.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:1/ 154):
(و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى. وقيل إن صلبا منع، وهو الأصح.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
5 /ذوالقعدہ /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |