87529 | پاکی کے مسائل | وضوء کے فرائض |
سوال
کیا آپ مجھے وضو میں بیرئیرز اور غیر بیرئیرز کے درمیان فرق کرنے کا طریقہ بتا سکتے ہیں؟ کیا جب تک کوئی واضح ٹھوس چیز جسم پر یا کسی چیز پر لگی نہ ہو اسے بیرئیر نہیں سمجھا جاتا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وضو میں جلد تک پانی پہنچنے سے مانع اورغیر مانع چیزوں کے درمیان فرق کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جسم پر لگنے والی جس چیز کی عام طور پرایسی تہہ جم جاتی ہےکہ وہ طہارت کے وقت پانی کے نفوذ اور تہہ سے نیچے سرایت کرنے میں رکاوٹ بنے تو اس کو مانع شمار کیا جائے گا،اور جس چیز کی تہہ جم جانے سے وہ پانی کے نفوذ اور سرایت کرنے میں مانع نہ ہو تو اسے غیر مانع شمار کیا جائےگا،جیسےآٹا گوندنے کے بعدجوآٹا ہاتھوں پررہ کر خشک ہوجاتا ہےتو یہ پانی کےجلد تک پہنچنے سے مانع ہوتا ہے،جبکہ ناخنوں میں تھوڑی سی جم جانے والی میل کچیل مانع نہیں ہوتی ۔نیز کھانے کی چکنائی یا بالوں اور ہاتھ پاؤں پر تیل لگا ہوتو اس کی چکناہٹ سے پانی اچھی طرح جسم پر نہیں ٹھہرتا بلکہ فورا ڈھلک جاتا ہے ، یہ بھی مانع نہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار:1/ 154):
(ولا يمنع) الطهارة (ونيم) أي خرء ذباب وبرغوث لم يصل الماء تحته (وحناء) ولو جرمه به يفتى (ودرن ووسخ) عطف تفسير، وكذا دهن ودسومة (وتراب) وطين، ولو (في ظفر مطلقا) أي قرويا أو مدنيا في الأصح بخلاف نحو عجين.(و) لا يمنع (ما على ظفر صباغ و) لا (طعام بين أسنانه) أو في سنه المجوف به يفتى. وقيل إن صلبا منع، وهو الأصح.
الفتاوى الهندية (1/ 5):
وإذا دهن رجليه ثم توضأ وأمر الماء على رجليه فلم يقبل الماء لمكان الدسومة جاز الوضوء. كذا في الذخيرة.
محمدعبدالمجیدبن مریدحسین
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
05/ ذوالقعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمدعبدالمجید بن مرید حسین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |