87404 | معاشرت کے آداب و حقوق کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
میری بیوی کی بہن کی چند ماہ قبل بیوہ ہوئی اور اس کے 5 اور 7 سال کے 2 بچے ہیں۔ اسے رشتہ داروں کی طرف سے کافی مالی مدد حاصل ہے اور اس کا اپنا گھر ہے ،لیکن اسے ذہنی صحت کے مسائل لاحق ہیں اور وہ اپنے گھر میں آزادانہ طور پر زندہ نہیں رہ سکتی، ان کو دیکھ بھال کی ضرورت ہے، لیکن اس کے بھائی اسے اپنے گھر لے جانے سے ہچکچا رہے ہیں۔ میں اور میری بیوی اسے اپنے گھر لے جانے کے لیے تیار ہیں، لیکن میری والدہ اس کی مخالفت کر رہی ہیں کہ میری بیوی کی بہن میرے لیے نا محرم ہے۔
براہ کرم مجھے مشورہ دیں کہ میں اور میری بیوی میری والدہ کے دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے اسے اپنے گھر لے جاسکتے ہیں اور یہ بھی کہ اگر میں اسے اپنے گھر نہ لے جاؤں تو کیا میں وسائل ہونے کے باوجود بیوہ اور یتیم رشتہ دار کی مدد نہ کرنے پر اللہ کے حضور جوابدہ ہوں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سب سے پہلے بھائیوں پر فرض ہے کہ جب ان کی بہن بیوہ ہوگئی ہے تو وہ اس کو دوبارہ اپنے گھر بلا کر اس کی دیکھ بھال کریں اور مناسب رشتہ دیکھ کر اس کی شادی کرادیں ، یہ کرنا بھائیو ں کی ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری سے بلا عذر شدید انکار کرنا گناہ اور حق تلفی ہے۔اگر کسی بھی وجہ سے وہ اس کے لئے تیار نہیں ہیں تو اس کی دیکھ بھال کے لئے پر آپ بھی مناسب ترتیب بنا سکتے ہیں ۔
جب تک بہن نکاح میں ہے اس وقت تک سالی سے نکاح حرام ہے، مگر چوں کہ سالی سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام نہیں ہے؛ اس لیے وہ اجنبیہ کی طرح ہےاوراس سےپردہ واجب ہے۔ اس لئے اس کو گھر میں اس طرح رکھنا کہ شرعی پردے کی رعایت نہ ہوسکے تو یہ جائز نہیں ہے، البتہ اگر شرعی پردے کی رعایت رکھ سکتے ہیں تو اس کو اپنے گھر میں رکھ کر اس کی دیکھ بھال کریں ورنہ قریب کسی جگہ اس کے لئے گھر لے کر اس کی دیکھ بھال کریں ،اورجلد سے جلد کوئی مناسب رشتہ اس کے لئے تلاش کریں تاکہ وہ اپنا گھر بساسکے اور ذہنی دباؤ سے نکل سکے ۔
حوالہ جات
ﵟحُرِّمَتۡ عَلَيۡكُمۡ أُمَّهَٰتُكُمۡ وَبَنَاتُكُمۡ وَأَخَوَٰتُكُمۡ وَعَمَّٰتُكُمۡ وَخَٰلَٰتُكُمۡ وَبَنَاتُ ٱلۡأَخِ وَبَنَاتُ ٱلۡأُخۡتِ وَأُمَّهَٰتُكُمُ ٱلَّٰتِيٓ أَرۡضَعۡنَكُمۡ وَأَخَوَٰتُكُم مِّنَ ٱلرَّضَٰعَةِ وَأُمَّهَٰتُ نِسَآئِكُمۡ وَرَبَٰٓئِبُكُمُ ٱلَّٰتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ ٱلَّٰتِي دَخَلۡتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمۡ تَكُونُواْ دَخَلۡتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكُمۡ وَحَلَٰٓئِلُ أَبۡنَآئِكُمُ ٱلَّذِينَ مِنۡ أَصۡلَٰبِكُمۡ وَأَن تَجۡمَعُواْ بَيۡنَ ٱلۡأُخۡتَيۡنِ إِلَّا مَا قَدۡ سَلَفَۗ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ غَفُورٗا رَّحِيمٗا 23 ﵞ
زاہد خان
دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
8 /ذی قعدہ/1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زاہد خان بن نظام الدین | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |