87433 | وقف کے مسائل | قبرستان کے مسائل |
سوال
ہمارے یہاں ایک آدمی نے اپنے نواسوں کےلئے ایک جگہ قبرستان کےلئے وقف کی تھی، اب ان نواسوں میں سے بعض کی خواہش ہے کہ اس قبرستان کے کسی کونے میں ایک مسجد بنوادی جائےاور بعض اس کے خلاف رائے رکھتےہیں، اب مجھے معلوم کرنا ہے کہ اس جگہ پر مسجد بنانے کےلئے کیا موقوف علیہم میں سے ہر ایک کی اجازت کی ضرورت ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں جب مالک نے مذکورہ جگہ کو قبرستان کے لئے وقف کیا تھا تو اس جگہ کوصرف قبرستان ہی کے مقاصد میں صرف کرنا چاہئے،لوگوں کا بعد میں اس قبرستان کے لئے وقف کردہ جگہ میں مسجد تعمیر کرنا درست نہیں ہے،اس لئے یہ جگہ خاص قبرستان کے لئے ہی وقف کی گئی ہے۔
حوالہ جات
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (4/ 366):
«شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به»
«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (2/ 362):
«البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناء ووقفها على تلك الجهة يجوز بلا خلاف تبعا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه والأصح أنه لا يجوز كذا في الغياثية»
مہیم وقاص
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
13/ذی قعدہ /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مہیم وقاص بن حافظ عبد العزیز | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |