87456 | جائز و ناجائزامور کا بیان | پردے کے احکام |
سوال
میں ایک مدرسہ بنات میں مسلم شریف جلد اول پڑھاتا ہوں۔کیا میں طالبات سے حدیث کی عبارت سن سکتا ہوں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرچہ راجح قول کے مطابق عورت کی آواز ستر میں داخل نہیں ہے ؛ لیکن چونکہ اجنبی مردوں کے سامنے عورتوں کےلئے اپنی آواز ظاہر کرنے میں فتنہ کا خوف ہے اور طالبات سے مستقل عبارت سننے میں فتنہ کا قوی اندیشہ ہے، روزانہ اس طرح عبارت سننے سے آپس میں بے تکلفی پیدا ہوتی ہےاور شیطان وساوس کا دروازہ کھولتا ہے، اس لئے اس سے اجتناب کیا جائے۔
حوالہ جات
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (1/ 406):
وصوتها على الراجح وذراعيها على المرجوح.
(قوله وصوتها) معطوف على المستثنى يعني أنه ليس بعورة ح (قوله على الراجح) عبارة البحر عن الحلية أنه الأشبه. وفي النهر وهو الذي ينبغي اعتماده. ومقابله ما في النوازل: نغمة المرأة عورة، وتعلمها القرآن من المرأة أحب. قال عليه الصلاة والسلام «التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء» فلا يحسن أن يسمعها الرجل.
مہیم وقاص
دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی
13/ذی قعدہ /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | مہیم وقاص بن حافظ عبد العزیز | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |