03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گریجویٹی فنڈمیں وراثت کا حکم
87463میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے چچاچونکہ سرکاری ملازم تھے اور دورانِ سروس ان کا انتقال ہوا تھا،اس لئے انہیں سرکار کی طرف  سے گریجویٹی فنڈ کی مد میں کچھ رقم ملی ہے،اس کا کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرچہ گریجویٹی کی مد میں ملنے والی رقم حکومت کی طرف سے عطیہ کے طور پر ملتی ہے،لیکن اس مد میں ملنے والی رقم کا ملازم زندگی میں اس طورپر حقدار ہوجاتا ہےکہ  وہ اس کامطالبہ کرسکتا ہےاور شرعا ترکہ کا اطلاق جس طرح آدمی کی ملک میں موجود اثاثوں پر ہوتا ہے،اسی طرح ان حقوق پر بھی ہوتا ہے جو کسی کے ذمے لازم ہوں،اس لئے گریجویٹی فنڈ کی مد میں ملنے والی رقم بھی مرحوم کی بیٹی اور بہن میں آدھی آدھی تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات

"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" (3/ 55):

"المادة (2 9 0 1) - (كما تكون أعيان المتوفى المتروكة مشتركة بين وارثيه على حسب حصصهم،كذلك يكون الدين الذي له في ذمة آخر مشتركا بين وارثيه على حسب حصصهم) ٲی كما تكون أعيان المتوفى المتروكة مشتركة بين وارثيه على حسب حصصهم الإرثية بموجب علم الفرائض أو بين الموصى لهم بموجب أحكام المسائل المتعلقة بالوصية ،كذلك يكون الدين الذي له في ذمة آخر مشتركا بين ورثته على حسب حصصهم الإرثية أو بين الموصى لهم بموجب الوصية ؛لأن هذا الدين ناشئ عن سبب واحد الذي هو الإرث أو الوصية".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

14/ذی قعدہ 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب