03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت میں ملی زمین کی فروختگی میں شک کا حکم
87507میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

  تقریباً پچاس سال قبل میرے والدِ محترم (مرحوم) نے تقریباً 4 ایکڑ زمین خریدی تھی جس کے بعد اسے پلاٹس میں تقسیم کرکے فروخت کیا گیا۔ اب وہ علاقہ ایک گنجان آبادی بن چکا ہے۔ اس زمین کے آخری حصے میں ایک چھ سات مرلہ کا پلاٹ خالی پڑا ہے، جو آج تک غیر آباد ہے اور اس کا کوئی دعویدار سامنے نہیں آیا۔ہم نے مقامی پراپرٹی ڈیلرز سے معلومات حاصل کیں، زمین کی جمعبندی و انتقالات چیک کئے، مگر اس مخصوص پلاٹ کے بارے میں کسی دوسرے شخص کی ملکیت یا فروخت کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ والد صاحب کی زندگی میں ایک مرتبہ ان کے ساتھ اس جگہ کا وزٹ کیا  ،لیکن والد صاحب کو یقینی طور پر یا د نہیں تھا  کہ یہ پلاٹ فروخت کیا تھا یا نہیں؛ اور کہا کہ گھر جا کر اسٹام پیپرز دیکھیں گے، لیکن بعد میں موقع نہ ملا۔ہم نے والد صاحب کی وفات کے بعد تمام کاغذات تلاش کئے، مگر اس پلاٹ کے کسی سودے یا انتقال کا کوئی ثبوت نہ ملا۔ایک مقامی ڈیلر نے اس جگہ کی بابت کہنے لگا کہ یہ پلاٹ والد صاحب نے فروخت کر دیا تھا، لیکن خریدار اب فوت ہو چکا ہے اور کوئی وارث بھی موجود نہیں۔ جب ہم نے خریدار کے بارے میں مزید پوچھا تو وہ لاعلمی کا اظہار کرنے لگا، پھر میں نے اس ڈیلر سے صاف طور پر کہا کہ اگر واقعی اس جگہ کا کوئی سابقہ خریدار یا وارث موجود ہے تو براہِ کرم اُسے تلاش کرکے سامنے لائیں، اور میں آپ کو اس پر انعام بھی دوں گا۔ لیکن بجائے اس کے کہ وہ کسی ممکنہ دعویدار کو سامنے لاتا، وہ خود یہ تجویز دینے لگا کہ ہم اس جگہ کو مل کر فروخت کرتے ہیں اور مجھے اس میں شریک کریں۔ اس رویے پر مجھے شدید افسوس اور غصہ آیا، کیونکہ میری نیت صرف یہ تھی کہ اگر واقعی کوئی حق دار موجود ہو تو وہ سامنے آ جائے، تاکہ کسی کا حق ضائع نہ ہو۔ لیکن کافی کوششوں اور وقت گزرنے کے باوجود آج تک کوئی دعویدار سامنے نہیں آیا۔

اب یہ خدشہ ہے کہ اگر ہم اس جگہ کو یوں ہی چھوڑ دیں تو کوئی دوسرا اس پر ناجائز قبضہ کر سکتا ہے، جبکہ اس کی سابقہ ملکیت والد صاحب ہی کے نام پر ہے  کسی اور کا اس پر دعویٰ بھی موجود نہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس  پلاٹ  کی سابقہ ملکیت ہمارے والد مرحوم کی یقینی ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ انہوں نے اسے فروخت کیا یا نہیں  اور اب تک اس کا کوئی دعویدار بھی سامنے نہیں آیاتو کیا شرعی اعتبار سے یہ جگہ بطورِ ورثہ ہماری ملکیت شمار ہوگی یا نہیں؟

 

 

Own

pronoun: you

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں  چونکہ   اس پلاٹ کی   سابق ملکیت  آپ  کے والد  مرحوم   کے نام  یقینی ہے    اوریہ  واضح بھی نہیں کہ انہوں نے اسے فروخت کیاہے  یا نہیں  اور تلاش و بسار کے باوجود اس کا کوئی مالک یا دعویدار بھی سامنے نہیں آیا،لہذا  شرعی اعتبار سے یہ جگہ بطورِ ورثہ  وارثین کی  ملکیت شمار ہوگی۔

حوالہ جات

«الأصل» لمحمد بن الحسن (مقدمة/ 225):

«فالمسائل التي تبنى على أن ‌اليقين لا يزول بالشك تعتبر أمثلة على هذا. ويرى الأصوليون الأحناف أن الاستصحاب حجة في الدفع لا في الإثبات. وقد استدلوا على هذا بأمثلة استخلصوها من الأصل. مثلاً: المفقود الذي يحكم بأنه على قيد الحياة تستمر ملكيته على أملاكه التي كانت له،»

«شرح الزيادات - قاضي خان» (6/ 2024):

«لأنه متى عرف ثبوت الشيئ بطريق الإحاطة والتيقن لأيّ معنى كان، فهو يبقى على ذلك ما لم يتيقن بخلافه، ‌لأن ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك: وهذا هو الأصل الرابع الذي ذكره الإمام أبوزيد الدبوسي»

«فتاوى الشبكة الإسلامية» (11/ 1563 بترقيم الشاملة آليا):

«وكل أمر كنت على يقين منه فلا تتحول عنه لأمر مشكوك فيه ‌لأن ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك.»

مہیم وقاص

دارالافتاء جامعۃ الرشید ،کراچی

17/ذی قعدہ /1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مہیم وقاص بن حافظ عبد العزیز

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب