87568 | خرید و فروخت کے احکام | شئیرزاور اسٹاک ایکسچینج کے مسائل |
سوال
اگرایک کمپنی کابزنس سوفیصدحلال ہے،لیکن ایک سے تین فیصدتک Interest income بھی کمپنی کوآتی ہے،کمپنی جب Dividend دے تواس Dividend میں سے اتناحصہ صدقہ کرناہوگا جتنا فیصد Interest incomeکمپنی کوملی تھی یااس کی ضرورت نہیں،کیونکہ غالب آمدنی توحلال ہے جو97فیصد ہے،واضح رہے کہ شئیرہولڈرکوکمپنی کے شئیرزسے دوفائدے ہوتے ہیں:
1.Dividend:یہ ایک مخصوص رقم ہوتی ہے جوکمپنی اپنے نفع اورنقصان کے بعد شئیرہولڈرکودیتی ہے۔
2.Capital Gain: یہ دراصل کمپنی کے شئیر کی مارکیٹ ویلیوزیادہ ہوجانے کانفع ہے،اس میں کمپنی براہ راست شئیرہولڈرکوکچھ نہیں دے رہی،اس تفصیل کی روشنی میں واضح کریں کہ جوصدقہ ہوگاDividend والی رقم سے کریں گے؟کیونکہ یہ براہ راست کمپنی سے آیاہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرکمپنی کابنیادی کاروبارحلال ہے،لیکن آمدنی کا5فیصدیااس سے کم حصہ سودی آمدنی پرمشتمل ہے تواس میں تفصیل یہ ہے کہ اگریہ ناجائزکاروباری ذرائع معتدبہ مقدار(Significant Degree) میں ہوں جیسے ایک تہائی یااس سے زائدہوں تواس کمپنی کے شئیرزخریدناجائزنہیں،اگرکسی نے لاعلمی میں خریدلئے تومنافع میں سے حرام مقدارکے تناسب سےمنافع کی مقدارصدقہ کرنالازم ہے،باقی منافع کااستعمال جائزہےاوراگرناجائزکاروباری ذرائع کی مقداراس سے کم ہوتوشئیرزخریدناجائزہے،لیکن اس صورت میں بھی Dividend میں سے حرام آمدنی کے تناسب کے مطابق رقم صدقہ کرناضروری ہے۔
حوالہ جات
وفی فقہ البیوع:(382/1)
أماإذاکانت الشرکۃ نشاطھاالتجاری حلالا،ولکھنا تودع فائض نقودھا فی البنوک الربویۃ،وقد تقترض منھاقروضاربویۃ،فاختلفت أنظارالفقھاء المعاصرین فی جواز شراءأسھمھا۔فقالت جماعۃ من العلماء: إنہ لایجوز شراءأسھمھا،لأن حامل السھم یشارک فی ھذہ العملیات المحرمۃ،فکان مثل شراء أسھم الشرکات التی نشاطھا التجاری حراما۔وقال الآخرون: إن إیداع فائض النقود فی البنوک الربویۃ عملیۃ منفصلۃ عن نشاطھا التجاری فلایؤثر علی أصل النشاط،بشرط أن یکون قلیلا بالنسبۃ الی نشاطھاالأساسی،وقدرہ أکثر المجیزین أن یکون مثل ھذالایداع أقل من ثلاثین فی مائۃ بالنسبۃ الی قیمۃ موجوداتھا،والعائد الناتج منھاأقل من خمسۃ فی مائۃ من مجموع ایراداتھا۔وقالوا: إن حامل السھم یجب علیہ أن یرفع صوتہ فی الجمعیۃ العمومیۃ ضد الاقراض أوالاقتراض الربوی،ولکن اذارفض صوتہ بالأغلبیۃ،ودخل ھذاالکسب المحرم فی أرباح الشرکۃ،فانہ یجب علیہ أن یتخلص من ھذاالکسب المحرم بالتصدق بمایساویہ حصتہ من الایراد الذی دخل فی الشرکۃ تبعا من خلال ھذالایداع۔
محمد اویس
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
۲۰/ذی قعدہ ۱۴۴۶ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد اویس صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |