03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قرض پر زکاۃ کی ایک صورت
87629زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

 جو رقم گاہک کے پاس باقی رہتی ہے اور نئے بل پر کچھ رقم ادا کرتا ہے، تو اس جزوی ادائیگی کی صورت میں کیا پوری باقی رقم پر زکاۃ واجب ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سامان تجارت بیچنے کے بعد اس کی جو بھی قیمت گاہک کے ذمہ ہو  وہ قابل زکاۃ ہے ،  البتہ اس کی زکاۃ فورا ادا کرنا واجب نہیں  بلکہ جب پوری  قیمت یا اس کا پانچواں حصہ (20%) وصول ہو جائے تب ادا کرنا لازم  ہے ۔

حوالہ جات

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص132):

(‌و) ‌اعلم ‌أن ‌الديون ‌عند ‌الامام ‌ثلاثة: ‌قوي، ‌ومتوسط، وضعيف، ف (- تجب) زكاتها إذا تم نصابا و حال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم

فتح القدير للكمال بن الهمام - ط الحلبي (2/ 167):

‌ففي ‌القوي ‌تجب ‌الزكاة ‌إذا ‌حال ‌الحول ويتراخى الأداء إلى أن يقبض أربعين درهما ففيها درهم وكذا فيما زاد فبحسابه،

   ارسلان نصیر

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی

 24 /ذی قعدہ 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

راجہ ارسلان نصیر بن راجہ محمد نصیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب