87629 | زکوة کابیان | ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی |
سوال
جو رقم گاہک کے پاس باقی رہتی ہے اور نئے بل پر کچھ رقم ادا کرتا ہے، تو اس جزوی ادائیگی کی صورت میں کیا پوری باقی رقم پر زکاۃ واجب ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سامان تجارت بیچنے کے بعد اس کی جو بھی قیمت گاہک کے ذمہ ہو وہ قابل زکاۃ ہے ، البتہ اس کی زکاۃ فورا ادا کرنا واجب نہیں بلکہ جب پوری قیمت یا اس کا پانچواں حصہ (20%) وصول ہو جائے تب ادا کرنا لازم ہے ۔
حوالہ جات
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص132):
(و) اعلم أن الديون عند الامام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف، ف (- تجب) زكاتها إذا تم نصابا و حال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم
فتح القدير للكمال بن الهمام - ط الحلبي (2/ 167):
ففي القوي تجب الزكاة إذا حال الحول ويتراخى الأداء إلى أن يقبض أربعين درهما ففيها درهم وكذا فيما زاد فبحسابه،
ارسلان نصیر
دارالافتاء ،جامعۃ الرشید ،کراچی
24 /ذی قعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | راجہ ارسلان نصیر بن راجہ محمد نصیر خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |