87520 | قربانی کا بیان | قربانی کے جانور میں دوسروں کو شریک کرنے کے مسائل |
سوال
کیا ایک بکری پورے گھر والوں کی طرف سے کافی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں،ضرورت سےزائد اتنا مال موجود ہوجس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔قربانی کے واجب ہونےمیں ہرایک شخص کی اپنی ملکیت کا اعتبار ہے۔
لہذاصورت مذکورہ میں اگر گھر میں ایک آدمی کی ملکیت میں مذکورہ بالا نصاب موجود ہو تو ایک بکری کافی ہے،ورنہ جتنے افراد کی ملکیت میں مذکورہ بالا نصاب موجود ہو،ہر ایک پر الگ الگ قربانی کرنا لازم ہے ،ایک بکری سب کی طرف سے کافی نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 191)
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان۔
زاہد خان
دار الافتاء جامعۃ الرشید،کراچی
16/ ذی قعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | زاہد خان بن نظام الدین | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |