03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جوتوں کے کام میں مضاربت
87761مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

میں جوتوں  کا کام کرتا ہوں۔ میری پہلے سےایک جوتوں کی دکان ہے ۔ میں نے دوسری دکان بنانے کا ارادہ کیا تھا،تو میری بہن نے کاروبار میں پیسے لگانے کی خواہش ظاہر کی تھی اور جوابا میں نے بھی آمادگی ظاہر کی تھی۔  چنانچہ میں نے بھی دکان کا کام شروع کر دیا ۔ کام ایک ماہ کی مدت میں مکمل ہو ا۔ جس دن دکان کا افتتاح تھا، اُس دن میری بہن نےمجھے مبلغ8,00,000 -/روپے دئے اور میں نے رکھ لئے۔  آپس میں کو ئی  شرط   طے نہیں ہوئی۔ مذکورہ کاروبار میں کمپنیاں اُدھار پر سامان دے دیتی ہیں۔ جب انہوں نے پیسے نہیں دئے تھے ،تو میں نے کمپنیوں سے اُدھار اپنے طور پر لیا جتنےکامیں متحمل  تھا۔ ہم نے دوکان میں -/83,87,811 روپے کا سامان ڈالا بشمول دکان  کی ڈیکوریشین ، پگڑی اور مال کے۔ صرف جوتوں کی مد میں ادھار مال کی لاگت - 19,95,900/-  تھی۔ بہن کے پیسوں میں سے میں نے جو رقم شامل کی وہ / 5,59,241/- روپے تھی۔ شروع میں کاروبار بالکل بھی نہیں چلا اور میں  اپنی پرانی دکان کی آمدن سے اس کے اخراجات اور کمپنیوں کااُدھار اتارتارہا ۔ اس میں اب ہم اپنا نفع نقصان (شراکت داری) بنانا چاہتے ہیں۔ آپ رہنمائی  فرما دیں ۔ تفصیل سے دونوں کا حصہ بھی طے فرما دیں تاکہ ہم اسے شرعی طریقہ سے چلا سکیں ۔ دو کان پر ڈیوٹی صرف میں دیتا ہوں ،کام  کی کل ذمہ داری میری ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ   میں جب بہن نے آپکو دکان کی تیاری کے بعد افتتاح کے موقع پرکاروبار کیلئےرقم دی ہے تو بظاہر اس پورے کاروبار(بشمول دونوں دکانیں ،ان کے اثاثے وغیرہ) کے مالک آپ ہیں۔ البتہ آپ کی بہن نے آپکو مضاربت پر رقم دی ہے۔ایسی صورت میں شرعا یہ لازم تھا کہ آپ نے بہن سے جو پیسے لئے تھے اس پر انکو نفع دینے کی شرح بھی پیسے لیتے وقت ہی متعین کرتے،لیکن چونکہ آپ نے انکا نفع متعین نہیں کیا تھا ،لہٰذا یہ معاملہ فاسد اور ناجائز ہواتھا ۔اب حکم یہ ہے کہ اگر اس عرصے میں آپکو کوئی نفع ہو ا ہو تو اس میں بہن اپنے سرمایے کے بقدر مستحق ہوں گی۔   

  آئندہ کیلئے یہ لازم ہے کہ نفع میں  بہن کی شرح فیصدی اعتبار سے مقرر کریں ۔یہ واضح رہے کہ  آپ کو بہن نے  جو پیسے دئے ہیں  وہ دوسری  دکان کے محض جوتوں کے کام میں مضاربت(Investment) کی مد میں  ہیں۔نفع مقرر کرنے  میں آپکوباہمی رضا مندی سے طے کرنے  کا اختیار ہے کہ آپ مثلا بیس یا تیس  فیصد نفع بہن کو دیں گے اور باقی خود رکھیں گے ۔اور نقصان کی صورت میں  بہن اپنے سرمایے کے بقدر نقصان برداشت کریں گی اور  آپ اس نقصان کے ذمے دار نہیں ہوں گے۔

حوالہ جات

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 53) :

وشرطها أن يكون رأس المال من الأثمان وهو معلوم والربح بينهما شائعا ونصيب كل منهما معلوما وأن يكون معينا مسلما إليه فإن فقد شيء من هذه الأشياء فسدت.

المبسوط للسرخسي (22/ 18):

«المضاربة مشتقة من الضرب في الأرض، وإنما سمي به؛ لأن المضارب يستحق الربح بسعيه وعمله فهو شريكه في الربح، ورأس مال الضرب في الأرض والتصرف.

المبسوط للسرخسي (22/ 38):

«(قال رحمه الله): " وإذا دفع إلى رجل مالا مضاربة ولم يقل اعمل فيه برأيك فله أن يشتري به ما بدا له من أصناف التجارة ويبيع؛ لأنه نائب عن صاحب المال في التجارة " فإن قصده بالدفع إليه تحصيل الربح وذلك بطريق التجارة فكذلك ما هو من صنع التجار يملكه المضارب بمطلق العقد ويبيع بالنقد والنسيئة عندنا و»

 حماد الدین قریشی

دارالافتاءجامعۃ الرشید، کراچی

5   /ذی الحج 1446ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

حماد الدین قریشی بن فہیم الدین قریشی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب