87754 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
سوال یہ ہے کہ والدین کی حیات میں اگر جوان شادی شدہ بیٹے کا انتقال ہوجاتا ہے،توکیا اس کےوالد کی میراث میں اس کےبیوی بچوں کا حق ہوگا یا نہیں؟ میت کے والد کا ایک بیٹا اور چاربیٹیاں ہیں جو والد کی وفات کے وقت حیات تھے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مورث کے انتقال کے وقت جو ورثہ حیات ہوتے ہیں ،وہی وارث بنتے ہیں ۔لہٰذا جس بیٹے کا انتقال والد کی حیات میں ہوااس کی اہلیہ اور اولاد میت کے والد کی میراث کےمستحق نہیں ہوں گے۔البتہ جو ورثہ موجود ہیں ان میں تقسیم یوں کی جائےگی کہ کل ترکہ کے چھ حصے بنائے جائیں گے ،جن میں سے دو حصے میت کے بیٹے کو اور بقیہ کا ایک ایک چار بیٹیوں کو ملیں گے۔
حوالہ جات
قال تعالى:
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْن} [النساء: 11]
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 557):
وَأَمَّا بَيَانُ الْوَقْتِ الَّذِي يَجْرِي فِيهِ الْإِرْثُ فَنَقُولُ هَذَا فَصْلٌ اخْتَلَفَ الْمَشَايِخُ فِيهِ قَالَ مَشَايِخُ الْعِرَاقِ الْإِرْثُ يَثْبُتُ فِي آخِرِ جُزْءٍ مِنْ أَجْزَاءِ حَيَاةِ الْمُوَرِّثِ وَقَالَ مَشَايِخُ بَلْخٍ الْإِرْثُ يَثْبُتُ بَعْدَ مَوْتِ الْمُوَرِّثِ.
حماد الدین قریشی
دارالافتاءجامعۃ الرشید، کراچی
5 /ذی الحج 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | حماد الدین قریشی بن فہیم الدین قریشی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |