87765 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | دلال اور ایجنٹ کے احکام |
سوال
کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے مدرسہ کے استاذ چندہ کے سفیر ہیں مدرسہ کے لئے زکوۃ، عشر وغیرہ مقامی اور بیرونی حضرات سے وصول کرتے ہیں اور ایک سفیرکہتا ہے کہ میں جب چندہ طلب کرتاہوں تو چندہ دینے والے سے کہتا ہو کہ یہ میرے لیے ہیں یا مدرسہ کےلئے؟ اگر چندہ دینے والے نے سفیر سے کہا کہ یہ آپ کےلے ہے تو اس صورت میں یہ روپے سفیر کے ہونگے یا مدرسہ کے؟ مکمل تفصیل سے آگاہ فرمائیں یا سفیرنے مدرسہ کےلئے طلب کیا ہواور چندہ دینے والے نے کہا ہوکہ تمہیں دیتا ہوں اور ایسی صورت میں سفیر نےمدرسہ کے روپے کے ساتھ خلط کیا ہو یا نہ کیا ہو تو اس صورت میں یہ روپے سفیر کے ہونگے یا مدرسہ کے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جورقم سفیرکوبطور سفیردی گئی ہو وہ رقم مدرسہ کی ہے،اگرچہ سفیرکےپوچھنے پردینےوالے نے اسے دینے کا کہا ہو،البتہ اگر مدرسہ کے لیے دینے کی صراحۃ نفی کی ہوتوایسی صورت میں وہ رقم سفیر کی ذاتی ہوگی،البتہ جو رقم مدرسہ کی ہے وہ سفیر کے پاس امانت ہے، دونوں صورتوں میں خلط کرنے سے ضمان وغیرہ لازم نہیں،البتہ مدرسہ کی رقم کے بقدرحصے کاذاتی استعمال جائز نہیں۔
حوالہ جات
رد المحتار - (ج 23 / ص 426)
( وإن بإذنه اشتركا ) شركة أملاك ( كما لو اختلطت بغير صنعه ) كأن انشق الكيس لعدم التعدي . ویقول المجیب الناقل: والاذن شامل للصریح والثابت دلالۃ وعرفا
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۳ ذی الحجۃ۱۴۴۶ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |