87768 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ہمارے والد کا انتقال ہوگیا تھا اب ہم بہن بھائیوں میں وراثت تقسیم ہورہی ہے، وراثت کی کل مالیت ایک کروڑ چھہتر لاکھ ہے،والدہ زندہ ہے ،پانچ بہنوں میں سے چار بہنیں زندہ ہیں ،اور تین بھائی ہیں ۔ ماں کا نام صدیقہ بی بی ،بھائیوں کے نام:شکیل، جلیل، جمیل، بہنوں کے نام :مرحومہ پروین، شکیلہ ،حسینہ، وسیلہ، صائمہ۔ مرحومہ پروین کے ورثہ:شوہر لیاقت( حیات ہے) بیٹے:شرافت( شادی شدہ)ریحان (شادی شدہ) بیٹیاں:امبرین (شادی شدہ) ،نوشین (شادی شدہ)،افشین (شادی شدہ)،حنا ( طلاق یافتہ ) ماں کے مرنے کے بعد طلاق ہوئی۔
تنقیح از سائل: ایک کروڑ چھہتر لاکھ روپے موجودہ مالیت کے حساب سے ہے ۔نیز مرحومہ پرورین کا انتقال والد صاحب کی وفات کے بعد ہوا تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ، پھران کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو اٹھاسی (88) حصوں میں برابر تقسيم كر كے بیوی کو11 حصے اور ہر بیٹے کو 14 حصے اور ہر بیٹی کو7 حصے دیےجائیں گے۔
ان حقوق کی ادائیگی کے بعد اگر باقی رقم ایک کروڑ چھہتر لاکھ ہی ہو تو ہر وارث کے حصے کی رقم نقشے میں ذکر کردی گئی ہے۔ تاہم اگر تقسیم میں تاخیر کی گئی تو آئندہ تقسیم کے وقت کی مالیت کے حساب سے تقسیم کرنا ضروری ہوگا۔
تقسیم میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:
نمبر شمار |
ورثاء کی تفصیل |
عددی حصے |
فیصدی حصہ |
نقدی میں حصہ |
1 |
صدیقہ بی بی |
11 حصے |
12.5% |
2200000 |
2 |
شکیل |
14 حصے |
15.9090% |
2800000 |
3 |
جمیل |
14 حصے |
15.9090% |
2800000 |
4 |
جلیل |
14 حصے |
15.9090% |
2800000 |
5 |
حسینہ |
7حصے |
7.9545% |
0140000 |
6 |
شکیلہ |
7حصے |
7.9545% |
0140000 |
7 |
وسیلہ |
7حصے |
7.9545% |
0140000 |
8 |
صائمہ |
7حصے |
7.9545% |
0140000 |
9 |
پروین |
7حصے |
7.9545% |
0140000 |
10 |
کل میزان |
88حصے |
%999.99 |
17600000 |
اس کے بعد جب مرحوم کی بیٹی کا انتقال ہوا تو ان کو اپنے والد مرحوم سےملنے والے حصے سمیت بوقت انتقال ان کی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیر منقولہ تمام جائیداد ان کا ترکہ شمار ہوگی ، ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ میں ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو بتیس (32)حصوں میں برابر تقسیم کرکے شوہر کو8 حصے ا ور ہر بیٹے کو6 حصے اور ہر بیٹی کو3 حصے دیئےجائیں،آسانی کے لیے درج ذیل نقشہ ملاحظہ کیجئے:
نمبر شمار |
ورثاء کی تفصیل |
عددی حصے |
فیصدی حصہ |
1 |
لیاقت |
8حصے |
25% |
2 |
شرافت |
6 حصے |
.75%18 |
3 |
ریحان |
6 حصے |
.75%18 |
4 |
امبرین |
3 حصے |
9.375% |
5 |
نوشین |
3حصے |
9.375% |
6 |
افشین |
3حصے |
9.375% |
7 |
حنا |
3حصے |
9.375% |
8 |
کل میزان |
32حصے |
%100 |
حوالہ جات
قال الله تعالى:{ وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}[النساء:12]
قال الله تعالى: {يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ }[النساء:11]
انس رشید ولد ہارون رشید
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
27/ذی قعدہ 1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | انس رشید ولد ہارون رشید | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |