021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سود کی ادائیگی سے بچنےاور ٹیکس کی ادائیگی کا صحیح طریقہ
79501سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

حضرات مفتیان کرام السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاته میں پورٹ قاسم میں ملازمت کرتا ہوں، پورٹ قاسم کے بینکوں میں کچھ اساسے ہیں جن کا اسے سالانہ سود بھی ملتا ہے اور FBR کو سالانہ ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے، جس کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ہر سال 30 جون کو پورٹ کے جتنے اس سے ہوتے ہیں اس پر کچھ فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، جبکہ سودان کو ٹیکس سے زیادہ ملتا ہے، اب پورٹ قاسم نے ایک نئی پالیسی شروع کی ہے کہ ان اساسوں کو بینک میں رکھوانے کے بجائے ملازمین کو بغیر سود کے قرض کے طور پر اس شرط پر دیتے ہیں کہ قرض کی رقم پر سالانہ جتنا ٹیکس آیا کرے گاوہ پورٹ قاسم اپنے قرض لینے والے ملازمین سے وصول کر کے FBR کو ادا کرے گا، کیا ملازمین کا یہ قرض سے زائد رقم بطور ٹیکس پورٹ قاسم کو دینا سود شمار ہو گا؟ کیونکہ یہ ٹیکس ملازمین از خود FBR کو نہیں دیں گے بلکہ وہ پورٹ قاسم کو دیں گے۔ نیز اگر یہ معاملہ نا جائز ہے تو کیا اس کا کوئی جائز متبادل ممکن ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرض دینے کی صورت میں ٹیکس ادائیگی کی شرط مقروض پر لگانا قرض پر نفع لینے کے زمرے میں آتا ہے جو شرعا ممنوع ہے،لہذامذکورہ صورت میں قرض حسن کا معاملہ کرتے ہوئے ٹیکس کی ادائیگی بھی پورٹ قاسم کرے اور اگریہ مشکل ہوتو کسی اسلامی بینک کے سیونگ اکاؤنٹ  میں یہ رقمیں  جمع کروائی جائیں اور وہاں سے حاصل شدہ نفع سے ٹیکس بھی ادا کرے اور بچ جانے والے نفع سے ملازمین کے ساتھ قرض حسن کا معاملہ  کرےیا پورٹ کے ذاتی استعمال میں لایا جائے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۳رجب۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب