55379 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
دنیوی معاملات ،معاشرت ،اقوال وافعال اگرشریعت مطہرہ کے مطابق ہوں اورنیت بھی نیک ہوتووہ یقیناعبادت ہے ،اس میں پوچھنایہ ہے کہ نیک نیت سے کس طرح کی نیت مرادہے ؟
جب ایک بندہ مذکورہ افعال میں اسی کوشش میں ہوکہ نافرمانی نہ ہو،دل آزاری نہ ہو،نفس کی لگام طریقہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہو،توکیایہ نیک نیت کے لئے کافی ہے ؟اگرچہ اس نیت کے ساتھ ساتھ دنیاوی اورمفادبھی وابستہ ہوں ،جیساکہ میں اگرنہ جاؤں توپھررشتہ دارناراض ہوں گے وغیرہ وغیرہ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نیک نیت سے مرادیہ ہے کہ خاص عمل کے وقت نیک نیت کادھیان ہو،مثلاکسی سے ملنے جاناہے تونیت یہ ہوکہ اللہ کے لئے محبت ہے، اسی وجہ سے ملنے جارہاہوں تاکہ اللہ تعالی خوش ہوجائیں ،یہ نیت کافی ہےاورثواب بھی ملے گا، اگرچہ ضمنایہ نیت بھی ہوکہ رشتہ دارناراض نہ ہوں۔
حوالہ جات
........
..واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |