021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین بھائی اوردوبہنوں میں ترکہ کی تقسیم
57838میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

:کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ میرے والدکی جائیدادمیں سے میری والدہ کے حصے میں 200416.67روپےآئےتھے ،اب میری والدہ کاانتقال ہوگیاہے،اب ان پیسوں کاشرعی حکم کیاہے؟جبکہ ہم تین بھائی اوردوبہنیں ہیں۔ کیاہم یہ رقم رکھ سکتے ہیں ؟اگررکھ سکتے ہیں تورکھنے کی کیاصورت ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ رقم میں سب بہن بھائیوں کاحق ہے،جس کی تقسیم کی صورت درج ذیل ہے: میت کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ اداکیاجائے(اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع کے نہیں کیاہے (،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائے،تیسرے نمبر پر اگرمیت نے کسی کے لئے اپنے مال میں سے تہائی حصہ تک وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے،پھر جوآخر میں بچے اس کےسو حصے بنائے جائیں ،جس میں 25 فیصدہربھائی کااور 12.5 فیصدہربہن کاحصہ ہے۔ اگروالدہ کاکل ترکہ یہی ہے جوسوال میں مذکورہے اوروالدہ پرکسی کاقرض بھی نہیں ہے اورنہ ہی والدہ نے کسی غیروارث کے لئے وصیت کی ہے توموجودہ رقم میں ہربھائی 50104.167روپےاورہربہن25052.083 لینے کی حق دارہے۔
حوالہ جات
۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب