021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قبضہ سے پہلےمکان بیچنا
57175خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

مسئلہ ذیل میں شرعی وضاحت مطلوب ہے: ایک بندے نے ایک buildingکا پورا floor خریدا جس میں چار مکانات ہیں، دو بڑے اور دو چھوٹے ہیں۔اس کی کل قیمت 5ملین( 50 لاکھ۔۔از مجیب) ہے، جوکہ 3 ماہ میں تین حصوں میں ادا کرنی ہے۔ پہلے ماہ میں 15 لاکھ دے دیئے۔ اس کے بعد خریدنے والے نے بروکر سے کہا کہ 4 میں سے 2 کے لیے خریدار ڈھونڈنا شروع کردو۔اب وہ بروکر خریدار لے کر آگیا تو بغیر قبضہ کے اس خریدار کو یہ دو مکان بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ سائل: محمد وقاص، گلشن اقبال کراچی،03218257496

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مکان کو قبضہ سے پہلے بیچنا چونکہ شرعا جائز ہے اس لیے مذکورہ مسئلہ میں بغیر قبضہ کے دو مکان خریدا ر کوبیچناجائز ہے۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 52) (المادة 353) للمشتري أن يبيع المبيع لآخر قبل قبضه إن كان عقارا وإلا فلا تحفة الفقهاء (3/ 51) وَإِذا بيع سفل عقار دون علوه أَو علوه دون سفله تجب الشعفة أما فِي بيع السّفل فَلَا يشكل لِأَنَّهُ عقاروَأما فِي بيع الْعُلُوّ وَحده فَقِيَاس واستحسان لِأَنَّهُ لَيْسَ بعقار وَلَكِن فِي مَعْنَاهُ لِأَن حق التعلي يتَعَلَّق بالبقعة على التأييد فَهُوَ بِمَنْزِلَة الْبقْعَة
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب