021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کھیتی خرید کر بائع کے کھیت میں لگے رہنے دینا
60411خرید و فروخت کے احکامبیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان

سوال

ہمارے علاقے میں بڑےزمیندارگنّے کے چھوٹے کاشکاروں سے کھیتی خریدتے ہیں،جب بھی گنّاپکنے کے قریب ہوتا ہے وہ لوگ آپس میں ریٹ لگا کر معاملہ کر لیتے ہیں۔اس کے بعد بڑے زمیندار کچھ وقت تک گنّا چھوٹے کاشتکاروں کے کھیت میں ہی لگا چھوڑ دیتے ہیں جب تک کہ وہ مکمل نہ پک جائے۔کیا بڑے زمینداروں کااس طرح خریدنے کے بعد کھیت میں لگا چھوڑنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرخریداری کےوقت گنّےکی جسامت مکمل ہوچکی ہوتی ہے توبڑےزمینداروں کاچھوٹےکاشتکاروں اس طرح گنّےخریدکرانکےکھیت میں چھوڑدینادرست ہے۔ البتہ اگرخریداری کےوقت گنّوں کی جسامت مکمل نہیں ہوئی ہوتو اس صورت میں اگرمشتری(بڑےزمیندار) ان گنّوں کوکچھ عرصہ تک کھیت میں لگےرہنےکی صراحتاً شرط لگائیں یا صراحتا ً شرط نہ بھی لگائیں دونوں صورتوں میں کھیتی کی خریدوفروخت میںچونکہ کھیتی کو اس طرح چھوڑنا متعارف ہوچکا ہےکہ چھوٹےکاشتکاراپنی رضامندی سے گنّےاپنےکھیت میں لگےرہنےدیتےہیں ،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اسکےمطابق عمل کرناجائزہے۔
حوالہ جات
(وإن صرح المشتري بشرط الترك،لأن بيع الثمربعدما تناهی عظمه جائز عند محمد رحمه الله ولوبشرط الترك وقد أفتي بقوله كثير من المشائخ رحمهم الله) وأما مسئلة اشتراط الترك علی الأشجار فيما صحّ بيع الثمار فيه ، فله صورتان : 1 - أن تباع الثمار بعد ما تناهی عظمها وبدا صلاحها ، فشرط الترك في هذه الصورة جائزة عند محمد رحمه الله تعالی ، أفتی كثير من المشائخ لعموم البلوی واختاره الطحاوي وإليه مال ابن الهمام وابن عابدين ففي هذه الصورة سعة أيضا عند عموم البلوی . 2 - أن تباع الثمار قبل بدوّ صلاحها أو تناهی عظمها ، فشرط الترك في هذه الصورة مفسدة بالإجماع ، ولكن إذا لم يشترط الترك في العقد ، بل كان العقد مطلقا ، ثم أذن البائع بالترك طاب للمشتري المبيع وما زاد بعده عند الحنفية ، وإن تركها بغير إذن البائع جاز البيع وتصدق بما زاد بعد العقد كما في الهداية والدر المختار. ثم ذكر ابن عابدين رحمه الله تعالی أنه لوكان الترك متعارفا بينهم فسد البيع وإن لم يشترط الترك في العقد لفظا ، لأن المعروف كالمشروط ولكن لم يقبله شيخ مشايخنا أنور رحمه الله تعالي فقال في فيض الباري ‘‘وتفصيل الشامي ليس بمختار عندي ، فيجوز له الفضل وإن كان الترك معروفا ، ولايكون كالمشروط الخ (تكملة فتح الملهم:1 / 394)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب