021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدسےحصہ مانگنا
62005 ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ محترم مولوی صاحب!میرےدوبیٹےاورایک بیٹی ہے،میری بیٹی اورایک بیٹاشادی شدہ ہیں۔میں اس شادی شدہ بیٹے سےبہت تنگ ہوں۔میرےساتھ بدتمیزی سےپیش آتاہے۔شادی سےپہلےپیسےکماتاتھا،لیکن اس سےاپنےشوق پورےکرتاتھا، گھرمیں ایک روپیہ بھی نہیں دیتاتھااورشادی کےبعدبھی گھرمیں پیسے نہیں دیتاتھا،اس لیےمیں نےالگ کرلیاتاکہ ذمہ داربن جائےاوراپنےگھرکےاخراجات اٹھائے۔کچھ دن پہلےمیں نے اپنی بیٹی کواس کی مالی حالت خراب ہونے کی وجہ سےپیسے دیے،تواس پراس بیٹےکوغصہ آیااورمیرےساتھ بدتمیزی بھی کی،پھرحصہ مانگنےلگااورکہتاہےیہ پیسےصرف بیٹی کاحق نہیں ہے،میرا بھی اس میں حصہ ہےاورمجھے میراحصہ چاہیے۔مولوی صاحب!میں یہ نہیں کرسکتاکہ گھرکےاخراجات بھی اٹھاؤں اوراس کو پیسے بھی دوں،ابھی دوسرے بیٹےکی شادی بھی کرنی ہے۔آپ بتائیں کہ اس بیٹےکاحصہ مانگناصحیح ہے؟اوربیٹےکاایساکرناٹھیک ہے۔میری مالی حالت بھی ٹھیک نہیں اور گھرکی ذمہ داری بھی ہے۔ جوابِ تنقیح:میں نےمکان بنانےاوربیٹے کی شادی کےلیےپیسےجوڑجوڑکےجمع کیےہیں،مکان اسی(80)گزکاہے۔میرابیٹااس مکان میں اوربینک میں جوپیسےجمع ہیں ،ان سب میں سےاپناحصہ مانگ رہا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والدکےپاس اپناجوکچھ بھی ہے،وہ والدکاہی ہے،بیٹے کافی الحال اس میں کوئی حصہ نہیں،لہذابیٹے کےلیے والد کی زندگی میں اس کےمال یاجائیدادمیں حصےکامطالبہ کرناجائزنہیں۔ یادرکھناچاہیےکہ والدین کی نافرمانی اوران کےساتھ بدتمیزی کرناشریعت میں کبیرہ گناہ ہے۔بیٹےپرلازم ہےکہ وہ اپنےکیے پرتوبہ واستغفار کرےاوراپنےوالدین کےساتھ حسن سلوک کےساتھ پیش آئے۔اللہ تعالی نےاپنی رضامندی باپ کی رضامندی سےجوڑرکھی ہے،اس لیےبیٹےپرلازم ہےکہ والدکوراضی رکھےاوراس کےلیےزحمت کےبجائے راحت کاسبب بنے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ شمس الأئمۃالسرخسی رحمہ اللہ:وللإنسان أن يتصرف في ملك نفسه على وجه لا يضر بغيره كيف شاء. (المبسوط للسرخسي:5/ 133) حدثنا حميد بن مسعدة حدثنا بشر بن الفضل عن الجريري عن عبد الرحمن بن أبي بكرة عن أبيه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:” ألا أخبركم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله وعقوق الوالدين وشهادة الزور أو قول الزور “.قال :فما زال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقولها حتى قلنا :ليته سكت .قال أبو عيسى هذا حديث حسن صحيح .وفي الباب عن عبد الله بن عمرو. (الجامع الصحيح سنن الترمذي:4/ 295) حدثنا أبو الفضل جعفر بن محمد القافلائي قال : ثنا عبد الملك بن محمد الرقاشي ، قال : ثنا أبو عتاب الدلال ، قال : ثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، عن أبيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه : « رضا الرب في رضا الوالد ، وسخط الرب في سخط الوالد ».(الإبانة الكبرى لابن بطة:6/ 135)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب