021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسبوق کابھول کرامام کےساتھ سلام پھیرنا
61647نماز کا بیانمسبوق اور لاحق کے احکام

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں الحمد للہ میں جماعت کےساتھ نمازپڑھنےکاپابندہوں،اورزیادہ ترامام کی پہلی تکبیرکےساتھ نمازپڑھتاہوں ،اگرتکبیرکےساتھ شامل نہ ہوسکوں توتوپہلی رکعت میں ضرورامام کےساتھ ہوتاہوں،لیکن کبھی کبھی رکعت چھوٹ جاتی ہے،اور ایک دومرتبہ یہ غلطی ہوئی کہ امام کےساتھ سلام پھیردیا،پھر یادآیاتوایک دم کھڑاہوگیا،اورجورکعت رہتی تھی اس کو پڑھ کر پھرسلام پھیردیا۔میں نے امام سےپوچھا تواس نےبتایالیکن سمجھ نہیں سکااوردوبارہ پوچھنےکی ہمت نہیں ہوئی۔برائےمہربانی اس مسئلےکاآسان حل بتادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرمسبوق نےامام سےپہلےیا اس کےساتھ اس طرح سلام پھیراکہ امام کےلفظِ سلام کی میم کےساتھ اس نےبھی سلام کی میم کہہ لی تواس پرسجدہ سہونہیں ،اس سےتاخیرہوگئی توچھوٹی ہوئی رکعت پڑھنےکےبعدآخرمیں سجدہ سہو کرنا واجب ہے،چونکہ عام طورپرامام کےسلام کےبعدہی مقتدی سلام پھیرتےہیں اس لیےاگرسجدہ سہونہ کیاتو سجدہ سہو کرنا واجب ہوگا۔
حوالہ جات
(قوله ولو سلم ساهيا) قيد به لأنه لو سلم مع الإمام على ظن أنه - عليه السلام - معه فهو سلام عمد فتفسد كما في البحر عن الظهيرية (قوله لزمه السهو) لأنه منفرد في هذه الحالة ح.(قوله وإلا لا) أي وإن سلم معه أو قبله لا يلزمه لأنه مقتد في هاتين الحالتين. وفي شرح المنية عن المحيط إن سلم في الأولى مقارنا لسلامه فلا سهو عليه لأنه مقتد به، وبعده يلزم لأنه منفرد اهـ. ثم قال: فعلى هذا يراد بالمعية حقيقتها وهو نادر الوقوع. اهـ. قلت: يشير إلى أن الغالب لزوم السجود لأن الأغلب عدم المعية، وهذا مما يغفل عنه كثير من الناس فليتنبه له. (رد المحتارعلی الدرالمختار:1/ 599) ولا سجود عليه إن سلم قبل الإمام أو معه وإن سلم بعده لزمه لكونه منفردا. (البحر الرائق :2/ 108)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب