021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رؤیت ہلال کی لوکل کمیٹیوں کی شرعی حیثیت
60535حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

ہمارے ملک میں چاندکے بارے میں جوصورت حال وہ واضح ہے،ہمارےعلاقہ یعنی kpk کے جنوبی اضلاع میں تین عیدیں ہوتی ہیں،افغان برادری سعودیہ کے ساتھ کرتی ہے،کچھ لوگ لوکل کمیٹی کے اعلان پرعیدکرتے ہیں اورتیسرےقسم کے لوگ حکومت کے اعلان پرعیدکرتےہیں ،اس تفصیل کی روشنی میں ان سوالات کاجواب مطلوب ہے:لوکل کمیٹیوں کی شرعی طورپرکیاحیثیت ہے ؟نیزہمارے لئے عیدکرنے کاکیاحکم ہے؟افغان برادری کاسعودیہ کے ساتھ عیدکرناکیساہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کوولایت عامہ حاصل ہے،اس لئے اس کافیصلہ پورے ملک کے لئےحجت ہے،جبکہ غیرسرکاری کمیٹیوں کے پاس ولایت نہیں ،اس لئے ان کمیٹیوں کافیصلہ بھی عام لوگوں کے حق میں حجت نہیں ،لہذامرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے ہوتے ہوئے غیرسرکاری کمیٹیاں ازخودرمضان وغیرہ کے چاندکے اعلان کرنے کی مجازنہیں اوراگریہ کمیٹیاں مرکزی رؤیت کمیٹی کے فیصلہ کے خلاف اعلان کریں تولوگوں کے لئے ان کے فیصلہ پرعمل کرناشرعاجائزنہیں ۔البتہ جس شخص نے خودچانددیکھاہے تورمضان میں روزہ رکھنااس پرلازم ہے،جبکہ شوال کے چاندمیں خوددیکھنے کے باوجودعیدنہیں کرسکتا۔اسی طرح افغان برادی کے لوگ جب پاکستان کی حدود میں رہتےہیں توان پربھی پاکستان کی مرکزی کمیٹی کے اعلان پرعمل کرناضروری ہے،کیونکہ اس کا تعلق انتظامی امورکے ساتھ ہے اور انتظامی امور میں حکومت کی نامز د کردہ کمیٹی کی حیثیت قاضی کی ہوتی ہے ،جس کے فیصلہ پر عمل کرنا ریاست کے تمام لوگوں پرواجب ہوتا ہے،نیز اس لئے بھی تاکہ کم ازکم عید کے دن تو پورے ملک میں اجتماعیت اور اتحا د کی فضا بن سکےاور انتشار وافتراق سے بچاجاسکے ۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی :{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ }(سورة النساء) البحر الرائق شرح كنز الدقائق للنسفي (ج 13 / ص 388): "البينة لا تصير حجة إلا بقضاء القاضي، وله ولاية عامة فينفذ قضاؤه في حق الكافة." وفی" التحکیم فی الشریعة الاسلامیة"لعلامةمحمد بن سعد بن عواد حمدانی(ص40) "ان سلطة القاضی وصلاحیتہ عامة علی کافة الناس فی منطقة قضائہ ،لعموم ولایة الخلیفةالمقلد لہ" الفتاوى الهندية (ج 24 / ص 172): "وإذا اجتمع أهل بلدة على رجل وجعلوه قاضيا يقضي فيما بينهم لا يصير قاضيا" صحيح البخاري (ج 3 / ص 1080): عن ابن عمر رضي الله عنهما : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال ( السمع والطاعة حق ما لم يؤمر بالمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة ) رد المحتار (ج 21 / ص 479): "( قوله : أمر السلطان إنما ينفذ ) أي يتبع ولا تجوز مخالفته وسيأتي قبيل الشهادات عند قوله أمرك قاض بقطع أو رجم إلخ التعليل بوجوب طاعة ولي الأمر وفي ط عن الحموي أن صاحب البحر ذكر ناقلا عن أئمتنا أن طاعة الإمام في غير معصية واجبة فلو أمر بصوم وجب ا هـ وقدمنا أن السلطان لو حكم بين الخصمين ينفذ في الأصح وبه يفتى ."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب