03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مریض کے لئے روزہ افطارکرنے کاحکم
60534روزے کا بیانوہ اعذار جن میں روزھ رافطارکرنا) نہ رکھنا( جائز ہے

سوال

رمضان کے مہینہ میں کوئی شخص روزہ رکھنے کی نیت کرتاہے ،سحری کرنے کے بعدآخری وقت میں طبیعت خراب ہوجاتی ہے اورخوف ہوتاہے کہ مغرب تک طبعت مزیدخراب ہوجائے گی توایسے شخص کے لئے افطارکاکیاحکم ہے اگرافطارکرلے توکیااس پرکفارہ ہے ؟آخری وقت سے مراد یہ ہے اذان شروع ہوچکی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

روزہ رکھنے کاوقت شروع ہونے کے بعداگرکسی کی طبیعت خراب ہوجائے اورافطارنہ کرنے کی وجہ سے شام تک طبیعت کے مزیدخراب ہونے کاظن غالب ہوتوایسے شخص کے لئے افطارکرناجائزہے اوراس پراس روزہ کی صرف قضاء لازم ہے،کفارہ نہیں۔ ظن غالب سے مرادیہ ہے کہ مریض کاسابقہ تجربہ یہ بتلاتاہوں کہ روزہ کی وجہ سے اس کی حالت مزیدبگڑجاتی ہے یاماہرطبیب مریض کے لئے روزہ کے رکھنے کونقصان دہ بتلائےتواس صورت میں افطارکی اجازت ہے ،افطارکے لئے نفس ظن کا پایافی نہیں ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (ج 5 / ص 327): ( ومنها المرض ) المريض إذا خاف على نفسه التلف أو ذهاب عضو يفطر بالإجماع ، وإن خاف زيادة العلة وامتدادها فكذلك عندنا ، وعليه القضاء إذا أفطر كذا في المحيط . ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة ظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق كذا في فتح القدير . والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض هكذا في التبيين
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب