021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جہیز میں دیا گیا گھر لڑکی کی ملکیت ہے
61609 میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ عظام مسئلۂ ذیل کے بارے میں؟ میری والدہ محترمہ کی شادی ہوئی تو میرے نانا مرحوم نے میری والدہ صاحبہ کو جہیز میں ایک مکان دیا۔ والد صاحب نے میری اور میری بہن کی پیدائش کے بعد میری والدہ صاحبہ کو کسی وجہ سے طلاق دیدی۔ طلاق کے بعد والد صاحب نے میری والدہ صاحبہ کو اس گھر سے نکال دیا جو میرے نانا نے جہیز میں دیا تھا۔ میرے والد مرحوم نے دوسری شادی کرلی، اور شادی کے بعد اسی گھر میں جو نانا مرحوم نے والدہ صاحبہ کو بطورِ گفٹ دیا تھا، رہتے رہیں، اس والدہ صاحبہ سے میرے چار بھائی اور تین بہنیں ہیں۔ اب والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے، میرے والد صاحب اپنی زندگی میں اس مکان کو اپنے نام کروانے کی کوشش کرتے رہیں، جعلی کا غذات بھی بنواچکے ہیں، مگر قانون کے مطابق اپنے نام نہیں کرواسکے۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ مکان میرے والد مرحوم کی ملکیت ہے یا نہیں؟ اگر ان کی ملکیت ثابت ہوتی ہے تو وراثت کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ وارثین کی تعداد اس طرح ہیں: میری والدہ صاحبہ جو مطلقہ ہیں، ان سے ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔ دوسری والدہ صاحبہ، ان سے چار بیٹے اور تین بیٹیاں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر سوال میں ذکر کردہ تفصیلات درست ہیں تو یہ مکان آپ کی والدہ صاحبہ (جن کے جہیز میں یہ مکان آیا تھا) کا ہے، اور وہ اس کی تنہا مالکہ ہے۔ والد صاحب یا ان کے ورثا کا اس مکان میں کوئی حصہ نہیں۔ البتہ اس مکان کے سوا والد صاحب نے چھوٹا، بڑا سامان، جائیداد، نقدی جو کچھ بھی میراث میں چھوڑا ہے وہ تمام ورثا کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔ اگر باقی ترکہ کی تقسیم مقصود ہو تو والد صاحب کے تمام ورثا اور قریبی رشتہ داروں کی تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال بھیج سکتے ہیں۔
حوالہ جات
رد المحتار (3/ 585): كل أحد يعلم أن الجهاز ملك المرأة، وأنه إذا طلقها تأخذه كله، وإذا ماتت يورث عنها، ولا يختص بشيء منه.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب