021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ردی مسواک،قلم اور اللہ کے نام پرمشتمل اوراق و اخبارات وغیرہ کا حکم
62607/57جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ، (1) کئی دفعہ دیکھا جاتا ہے کہ ردی مسواک،قلم اور اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں پر مشتمل اوراق و اخبارات گندگی میں پڑے ہوتے ہیں۔اب دیکھنے والے کےلیے کیا حکم ہے؟ آیا اٹھا کر دفن کردے یا جلا دے یا کہیں محفوظ کردے؟ (2) کبھی ایسے اخبارات بھی پڑے ہوئے نظر آتے ہیں،جن پر تصاویر بھی بنی ہوتی ہیں اور ساتھ ہی اللہ تعالی کا نام بھی لکھا ہوتا ہے،اگر محفوظ کریں تو تصویر کو محفوظ کرنے کا گناہ ہوتا ہے۔اب اِس صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ (3) میں لفظِ اللہ کی قدر اور تعظیم قرآن و حدیث سے بھی بڑھ کرکرتا ہوں۔کیا یہ درست ہے؟ نوٹ:میں ان مقدس اوراق و اشیاء کی حفاظت کا کام فلاحی طور پر کرنا چاہتا ہوں،برائے کرم میری رہنمائی فرمائیں!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)ایسے اوراق و اخبارات سے مقدس ناموں کو کاٹ کر الگ کردیں،پھر اِس طرح کے کاغذات اور استعمال شدہ قلموں کو مقدس اوراق والے ڈبوں میں ڈال دیں۔استعمال شدہ مسواک کو بھی کسی پاک جگہ میں رکھ دینا چاہیے۔ (2)تصویر والے اخبارات سے بھی مقدس ناموں کو کاٹ کر الگ کریں ،پھر مقدس ناموں والے کاغذات کو مقدس اوراق والے ڈبوں میں ڈال دیں۔ (3)لفظِ”اللہ“یہ اللہ تعالی کا ذاتی نام ہے،اِس لیے قرآن و حدیث کی تعظیم کے ساتھ ساتھ اِس نام سے شدید محبت اور اِس کی قدر ومنزلت کا دِل میں زیادہ ہونا ہی مطلوب ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ،ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن ،وهو أحسن، كما في الأنبياء. ..يجوز رمي براية القلم الجديد، ولا ترمى براية القلم المستعمل؛ لاحترامه ،كحشيش المسجد وكناسته ،لا يلقى في موضع يخل بالتعظيم. ولا يجوز لف شيء في كاغد فيه فقه، وفي كتب الطب يجوز، ولو فيه اسم الله أو الرسول فيجوز محوه؛ ليلف فيه شيء، ومحو بعض الكتابة بالريق يجوز، وقد ورد النهي في محو اسم الله بالبزاق… وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قوله:( لاحترامه) :أي بسبب ما كتب به من أسماء الله تعالى ونحوها، على أن الحروف في ذاتها لها احترام.قوله: )لا يلقى): أي ما ذكر من الحشيش والكناسة.قوله: )فيجوز محوه): المحو: إذهاب الأثر، كما في القاموس. قال ط: وهل إذا طمس الحروف بنحو حبر يعد محوا ،يحرر.قوله:( ومحو بعض الكتابة): ظاهره ولو قرآنا، وقيد بالبعض ؛لإخراج اسم الله تعالى ط.قوله: (وقد ورد النهي إلخ): فهو مكروه تحريما، وأما لعقه بلسانه وابتلاعه فالظاهر جوازه ط. (الدر المختار مع رد المحتار:6/ 422 ،1/115 )
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب