کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہر نے مجھ سے یہ کہا کہ میری طرف سے تمہیں ایک طلاق ہوگئی، دوسری بھی ہوگئی اور تیسری بچے کی پیدائش کے بعد ہوجائے گی۔اس وقت میں تین ماہ کی حاملہ تھی۔تھوڑی دیر بعد اس نے کہا کہ میرا تیسری طلاق کا کوئی ارادہ نہیں ہے،لہذا پھر رجوع بھی کیا اور کہہ رہا تھا کہ میرا ارادہ تھا کہ میں طلاق دےدونگا،لیکن میں ایسا نہیں کروں گا۔اب پوچھنا یہ ہے کہ میری ولادت ہوگئی ہے تو کیا تیسری طلاق ہوگئی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ بالا صورت میں شوہر نے تیسری طلاق کی اضافت زمانہ مستقبل کی طرف کی ہے جس سے طلاق ہوجاتی ہے،لیکن شوہر کے الفاظ "میرا ارادہ تھا کہ طلاق دے دوں گا لیکن میں ایسا نہیں کروں گا"سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کا ارادہ طلاق دینے کا تھا،نہ کہ زمانہ مستقبل سے اس کو معلق کرنے کا،لہذا تیسری طلاق نہیں ہوئی۔ یاد رہے کہ اس کے بعد اگر آپ کے شوہر نے ایک طلاق بھی دی تو نکاح ختم ہوجائے گا اور پھر رجوع بھی نہیں ہوسکتا۔
حوالہ جات
فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ:" صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق ،إلا إذا غلب في الحال ،كما صرح به الكمال بن الهمام." (1/38، دار المعرفة)
وفی الفتاوی الہندیۃ:" في المحيط: لو قال بالعربية: أطلق ،لا يكون طلاقا، إلا إذا غلب استعماله للحال،فيكون طلاقا." (1/384،دار الفکر،بیروت)