021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملازم کی کچھ اجرت متعین اورباقی آمدنی کا ایک خاص فیصدی حصہ مقررکرنا
62962اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص گنے کی مشین خریدتاہے اوراس کے چلانے کے لیےدوسرےشخص کو ملازم رکھتاہے اوراجرت اس طرح طے کرتاہے کہ روزانہ کے 200روپے اوراس کے علاوہ جوبھی آمدنی ہوگی اس میں سے تیسرا حصہ اس ملازم کی اجرت ہوگی،اس طرح اجرت متعین کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ رغبت سے کام کرے،کیا اس طرح اجرت مقررکرناجائز ہے یانہیں ؟بینوا توجروا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

منافع کے ذاتی محرک کو پڑھانے کے لیے ملازم کی اجرت کا کچھ حصہ متعین رقم کی صورت میں اورباقی حاصل ہونے والی آمدنی کی ایک خاص فیصدی حصہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں، یہ جائز ہے ۔
حوالہ جات
وفی المعاییرالشرعیۃ (622) 5/2/4يجوز أن تكون أجرة الوكيل ما زاد على الناتج المحدد للعملية أو نسبة منه، مثل أن يحدد له الموكل ثمنا للبيع وما زادعليه فهو أجرة الوكالة. 6/2/4 يجوز أن يضاف إلى لأجرة المعلومة نسبة من الناتج المحدد للعملية الموكل بها وذلك على سبيل التحفيز.(وکذا فی فتاوی دارالافتاء جامعۃ الرشید(رقم55/55657)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب