021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خلافِ سنت کھانا کھا نا
62266/57سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

ایک آدمی خلافِ سنت کھا نا کھا تا ہے، تو گویا اپنے عمل سے دوسروں کو بھی دعوت دیتا ہے۔ تو کیا اس کا یہ فعل اللہ کے ہاں قابلِ گرفت نہ ہوگا ؟؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حدیث شریف میں ایسے شخص پر ملامت کی گئی ہے جو اعلانیہ گناہ کا کا م کرتا ہو، کیونکہ اس کا یہ فعل دوسروں کے لئے جرأت کا سبب ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو گناہ بھی اعلانیہ کی جائے تو اس کو دیکھ کر جتنے لوگ اس گناہ کا کام کریں، اس شخص کے اعمال نامہ میں ان گناہ کرنے والوں کا جتنا گناہ لکھ دیا جاتاہے۔
حوالہ جات
لِيَحْمِلُوا أَوْزَارَهُمْ كَامِلَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ [النحل/25] بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (ج 5 / ص 172) قال النبی صلى الله عليه وسلم { الدال على الخير كفاعله ، والدال على الشر كفاعله } اللباب في شرح الكتاب - (ج 1 / ص 8) "من سن سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها إلى يوم القيامة، ومن سن سنة سيئة فعليه وزرها ووزر من عمل بها إلى يوم القيامة" الفواكه الدواني على رسالة ابن أبي زيد القيرواني - (ج 1 / ص 156) وفي الحديث "من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء ومن سن في الإسلام سنة سيئة فعليه وزرها ووزر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أوزارهم شيء"  
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب