03182754103,03182754104

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
روزمرہ کے اعمال میں سنتیں
62267/57سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

کیا روزمرہ کے اعمال کو (کھانا ،پینا، لباس پہننا وغیرہ) خلافِ سنت انجام دینے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سرورِ کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات مبارکہ عالم ِ انسانیت کے لئے ہدایت کا منبع ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اعمال عبادت کے طور پر انجام دئے ہیں اور بعض اعمال بشری تقاضوں اور ضرورتوں کی بنیاد پر انجام دئے ہیں ، وہ اعمال جو عبادت کے طور پر انجام دئے ہیں ان کو "سنت ہدیٰ" کہتے ہیں اور وہ اعمال جو عادۃً انجام دئے ہیں ان کو سنت ِ عادیہ /سنتِ زوائد کہتے ہیں۔ جس طرح سنت ِ ہدی پر عمل کرنے سے ثواب ملتا ہے اسی طرح سنت ِ زوائد پر عمل کرنے سے بھی ثواب ملتا ہے البتہ نہ کرنے پر گناہ نہیں ہوتا۔ اس تفصیل کے بعد عرض یہ ہے کہ کھانا ، پینا وغیرہ میں بعض اگرچہ سنتِ زوائد/عادیہ ہیں(ان پر عمل نہ کرنے والا گناہگار نہ ہوگا) لیکن ان میں سے بعض کا آنحضرت نے بہت اہتمام فرمایا ہے اور اس پر عمل کرنے کی ترغیب دی ہے، جیسے دائیں ہاتھ سے کھانا ، کلمہ پڑھنا، اپنی جہت سےکھانا اور کھانے میں عیب نہ نکالنا وغیرہ ۔ اس لئے ان سنتوں پر عمل کیا جائے اور اس میں کوتاہی نہ کی جائے ورنہ گناہ کا ارتکاب لازم آئے گا۔
حوالہ جات
التعريفات للجرجاني - (ج 1 / ص 162) " فسنة الهدى ما يكون إقامتها تكميلا للدين وهي التي تتعلق بتركها كراهة أو إساءة وسنة الزوائد هي التي أخذها هدى أي إقامتها حسنة ولا يتعلق بتركها كراهة ولا إساءة كسير النبي " حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح - (ج 1 / ص 130) والسنة نوعان سنة هدى كالأذان والإقامة وتركها يوجب الإساءة وسنة زائدة وتركها لا يوجبها كسنة النبي صلى الله عليه وسلم في قعوده وقيامه ولبسه وأكله وشربه ونحو ذلك كما في السراج ولكن الأولى فعلها لقوله تعالى { لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة } الأحزاب 33 الموسوعة الفقهية الكويتية - (ج 26 / ص 251) سنن الزوائد : هي التي تكون إقامتها حسنة ولا يتعلق بتركها كراهة ولا إساءة ، كأذان المنفرد والسواك .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب