کرکٹ ٹورنامنٹ جس میں ہر ٹیم سے رقم لی جاتی ہے اور پھر جو ٹیم میچ جیت لے ان کو اس رقم میں سےدی جاتی ہے، ایسے ٹورنامنٹ بنانا اور اس میں حصہ لینا درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کرکٹ ٹورنامنٹ میں اگر ہر ٹیم سے رقم لی جائے اور پھر صرف جیتنے والی ٹیم کو وہ رقم ملے تو ایسے ٹورنامنٹ بنانا اور اس میں حصہ لینا جائز نہیں، کیونکہ اس میں قمار(جوا) کا معنی پایا جاتا ہے۔
کرکٹ ٹورنامنٹ بنانے کی صحیح صورت یہ ہو سکتی ہے کہ کرکٹ کا انتظامیہ کمیٹی کرکٹ کے اخراجات (بال، بیٹ وغیرہ) کے لئے ہر ٹیم سے کچھ متعین فیس لے اور پھر یہ تمام رقم کرکٹ انتظامیہ کے قبضہ میں رہے۔اس رقم سے کرکٹ کے انتظامات کرتے رہیں اور آخر میں جو رقم بچ جائےوہ کرکٹ انتظا میہ اپنے صوابدید پر جیتے والی ٹیم کو دے یا ان کے لئے کوئی ٹرافی انعام کے طور پر خرید لے ۔ اسی طرح یہ کمیٹی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی کو بھی کوئی خاص انعام دے سکتی ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية - (ج 43 / ص 79)
( الباب السادس في المسابقة ) السباق يجوز في أربعة أشياء : في الخف يعني البعير ، وفي الحافر يعني الفرس والبغل ، وفي النصل يعني الرمي ، وفي المشي بالأقدام يعني العدو ، وإنما يجوز ذلك إن كان البدل معلوما في جانب واحد بأن قال : إن سبقتني فلك كذا ، وإن سبقتك لا شيء لي عليك أو على القلب ، أما إذا كان البدل من الجانبين فهو قمار حرام إلا إذا أدخلا محللا بينهما فقال كل واحد منهما : إن سبقتني فلك كذا ، وإن سبقتك فلي كذا ، وإن سبق الثالث لا شيء له ، والمراد من الجواز الحل لا الاستحقاق
الدر المختار للحصفكي - (ج 5 / ص 723)
(إن شرط لمال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لانه يصير قمارا (إلا إذا أدخلا ثالثا) محللا (بينهما) بفرس كف ء لفرسيهما يتوهم أن يسبقهما وإلا لم يجز، ثم إذا سبقهما أخذ منهما، وإن سبقاه لم يعطهما، وفيما بينهما أيهما سبق أخذ من صاحبه (و) كذا الحكم (في المتفقهة) فإذا شرط لمن معه الصواب صح، وإن شرطاه لكل على صاحبه لا