ادارے كا بينك ميں الگ زكوٰة اكاونٹ ہے - اب اس اكاونٹ كے جو بينك چارجز وغيره كٹتے ہیں اسکا كيا حكم ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں بینک کی فیس اور ٹیکس وغیرہ کی رقم چونکہ فقراء کو نہیں ملتی اس لیے وہ زکوٰۃ میں شمار نہیں ہوگی ۔لہذا یہ فیس وغیرہ ادارہ اپنے طور ادا کرے گا۔
فتاوی دار العلوم دیوبند بحوالہ فتاوی محمودیہ (جلد9/485)
یہ مسلم ہیکہ فیس منی آرڈر فقراء کو نہیں ملتی اس لیے وہ زکوٰۃ میں شمار نہیں ہوگی۔(6/335)
حوالہ جات
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (3/ 1953)
أما أجرة الكيل والوزن في حال تسليم الزكاة من المالك ومؤنة دفعها، فعلى المالك؛ لأن تسليمها عليه، فكذلك مؤنته. أما مؤنة ذلك حال الدفع إلى جباة الزكاة، فمن سهم العمال.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 270)
ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء (قوله: ولا يخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لا تسقط عنه الزكاة ولو مات كانت ميراثا عنه، بخلاف ما إذا ضاعت في يد الساعي لأن يده كيد الفقراء بحر عن المحيط